Blog
Books
Search Hadith

گھر والوں کے رونے کی وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کا بیان

۔ (۳۰۶۱) عَنْ یَحْیَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ حَاطِبٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَبْرٍ فَقَالَ: ((إِنَّ ہٰذَا لَیُعَذَّبُ الآنَ بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ۔)) فَقَالَتْ عَائِشَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا : غَفَرَ اللّٰہُ لِأَبِی عَبْدِ الرَّحْمٰنِ إِنَّہُ وَہِلَ، إِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَقُوْلُ: {وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ أُخْرٰی} إِنَّمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ ہٰذَا لَیُعَذَّبُ الْآنَ وَأَہْلُہُ یَبْکُوْنَ عَلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۴۸۶۵)

سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے اورفرمایا: اس میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اب عذاب ہو رہا ہے۔ یہ سن کر سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو عبد الرحمن کو معاف فرمائے، انہیں غلطی لگ گئی ہے، اللہ تعالیٰ کا تو ارشاد یہ ہے: {وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ أُخْرٰی} (سورۂ انعام: ۱۶۴) یعنی: کوئی کسی کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو یہ فرمایا تھا: بیشک اس میت کو اب عذاب دیا جا رہا ہے اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں۔
Haidth Number: 3061
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۰۶۱) تخریـج: …حدیث صحیح۔ أخرجہ الترمذی: ۱۰۰۴، وأخرجہ مختصرا البخاری: ۱۲۸۶، ومسلم: ۹۲۸ (انظر: ۴۸۶۵)

Wazahat

فوائد: …سیّدنا عبد اللہ بن عمر bنے جو حدیث ِ مبارکہ بیان کی، وہ واقعی آپaکی حدیث ہے، کئی دوسرے صحابہ سے بھی مروی ہے۔ یہ سیدہ عائشہ cکا ذاتی فہم ہے کہ وہ اس آیت ِ مبارکہ کی روشنی میں سیّدنا ابن عمرb کو بھول جانے کی رائے دے رہی ہیں، حالانکہ اِس حدیث اور اِس آیت میں کوئی تضاد نہیں ہے، آگے اس کا بیان آئے گا اور سیدہ عائشہ cجو روایت بیان کر رہی ہیں، وہ بھی اپنی جگہ پر درست ہے، جمع و تطبیق کا بیان آگے آ رہا ہے۔