Blog
Books
Search Hadith

گھر والوں کے رونے کی وجہ سے میت کو عذاب دیئے جانے کا بیان

۔ (۳۰۷۱)عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَرْسِلُوْا إِلَیَّ طَبِیْبًا یَنْظُرُ إِلٰی جُرْحِی ہٰذَا، قَالَ: فَأَرْسَلُوْا إِلٰی طَبِیْبٍ مِنْ الْعَرَبِ فَسَقٰی عُمَرَ نَبِیْذًا، فَشُبِّہَ النَّبِیْذُ بِالدَّمِ حِیْنَ خَرَجَ مِنَ الطَّعْنَۃِ الَّتِی تَحْتَ السُّرَّۃِ، قَالَ: فَدَعَوْتُ طَبِیْبًا آخَرَ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ بَنِی مُعَاوِیَۃَ، فسَقَاَہُ لَبَنًا فَخَرَجَ اللَّبَنُ مِنَ الطَّعْنَۃِ صَلْدًا أَبْیَضَ، فَقَالَ لَہُ الطَّبِیْبُ: یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! اِعْہَدْ، فَقَالَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: صَدَقَنِیْ أَخُوْ بَنِی مُعَاوِیَۃَ ، وَلَوْ قُلْتَ غَیْرَ ذَالِکَ کَذَّبْتُکَ، قَالَ: فَبَکٰی عَلَیْہِ الْقَوْمُ حَیْنَ سَمِعُوْا ذَالِکَ، فَقَالَ: لَا تَبْکُوْا عَلَیْنَا، مَنْ کَانَ بَاکِیًا فَلْیَخْرُجْ، أَلَمْ تَسْمَعُوْا مَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((یُعَذَّبُ الْمَیِّتُ بِبُکَائِ أَہْلِہِ عَلَیْہِ۔)) فَمِنْ أَجْلِ ذَالِکَ کَانَ عَبْدُ اللّٰہِ لَا یُقِرُّ أَنْ یُبْکٰی عِنْدَہُ عَلٰی ہَالِکٍ مِنْ وَلَدِہِ وَلَا غَیْرِہِمْ۔ (مسند احمد: ۲۹۴)

سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کسی طبیب کو بلائو،وہ میرے زخم کا معائنہ کرے، چنانچہ ایک عربی طبیب کو بلوایا گیا۔ اس نے سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو نبیذ پلایا، جب وہ ناف کے نیچے والے زخم سے (خون آمیز نبیذ کی صورت میں) خارج ہو گیا، تو نبیذ خون کے مشابہ ہوگیا۔ سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: پھر میں بنی معاویہ کے انصار میں سے ایک دوسرا طبیب بلایا۔ اس نے آ کر سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دودھ پلایا، لیکن وہ تو زخم کے راستے سے صاف سفیددودھ ہی نکل آیا۔ طبیب نے کہا: امیر المومنین! وصیت کر لو، (آپ فوت ہونے والے ہیں)۔ یہ سن کر سیّدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بنو معایہ کا یہ بھائی سچ کہہ رہا ہے، اگر تم کوئی اور بات کرتے تو میں اس کو غلط سمجھتا۔ یہ بات سن کر لوگ رو پڑے۔ جس پر سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ہمارے اوپر نہ روئوو، جو رونا چاہتا ہے وہ باہر چلا جائے۔ کیا تم لوگوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا یہ ارشاد نہیں سنا کہ میت کو اس کے اہل و عیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیّدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میت کے پاس رونے نہیں دیتے تھے۔ رونے والی ان کی اولاد ہو یا کوئی اور۔
Haidth Number: 3071
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۰۷۱)تخریـج: …اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین أخرجہ الترمذی: ۱۰۰۲، والنسائی: ۴/ ۱۵، وانظر الحدیثین المتقدمین:۸۸، ۸۹ (انظر: ۲۹۴)

Wazahat

فوائد: …اس حدیث میں اسی زخم کا ذکر ہے، جو ابو لولو نے سیّدنا عمرbکو لگایا تھا اور پھر آپ اسی وجہ سے شہید ہو گئے تھے۔