Blog
Books
Search Hadith

نوحہ کے بغیر رونے کی رخصت کا بیان

۔ (۳۰۷۶) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌فِی قِصَّۃِ مَوْتِ إِبْرَاہِیْمَ بْنِ النَّبِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَدَعَا الصَّبِیَّ فَضَمَّہُ إِلَیْہِ، قَالَ أَنَسٌ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: فَلَقَدْ رَأَیْتُہُ بَیْنَ یَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یَکِیْدُ بِنَفْسِہِ، قَالَ: فَدَمَعَتْ عَیْنَا رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَدْمَعُ الْعَیْنُ وَیَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلَا نَقُوْلُ إِلَّا مَا یُرْضِی رَبَّنَا عَزَّوَجَلَّ وَاللّٰہِ! إِنَّا بِکَ یَا إِبْرَاہِیْمُ لَمَحْزُوْنُوْنَ۔)) (مسند احمد: ۱۳۰۴۵)

(دوسری سند) اس میں پس وہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ کے بعد یہ اضافہ ہے: پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبر کے کنارے بیٹھ گئے اور سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پہلو میں بیٹھ کر رونے لگیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے ساتھ شفقت کرتے ہوئے ان کی آنکھوں کو اپنے کپڑے سے پونچھنے لگے۔
Haidth Number: 3076
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۰۷۶) تخریـج: …أخرجہ مسلم: ۲۳۱۵، وأخرج بنحوہ البخاری: ۱۳۰۳(انظر: ۱۳۰۱۴)

Wazahat

فوائد: …آپaکا غصے سے دیکھنا، اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ سیّدنا عثمان bکو جنت کی مبارک دے کر ایک غیبی امر پر اطلاع پانے کا دعوی کر رہی تھیں، آپaنے ان کو سمجھانا چاہا کہ بیشک کوئی بندہ نیک ہو سکتا ہے، لیکن جب تک اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ اطلاع نہیں دے گا، اس وقت کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔صحابہ کا سیّدنا عثمانbکے بارے میں فکر مند ہونا، اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ صحابی دوسرے صحابہ کے نزدیک نیک اور صالح فرد تھے، لیکن بعد میں جب آپaنے اپنی بیٹی کی وفات پر سیّدنا عثمان bکی تعریف کی تو صحابہ مطمئن ہو گئے۔ حدیث میں مذکورہ خواتین کا روناجائز تھا، لیکن سیّدنا عمرb نے اس کو ناجائز سمجھ کر روکنا چاہا، اس لیے آپaنے ان کو روکنے سے منع کر دیا۔