Blog
Books
Search Hadith

نوحہ کے بغیر رونے کی رخصت کا بیان

۔ (۳۰۷۷) وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ فَاطِمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بَکَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَتْ: یَا أَبَتَاہُ مِنْ رَبِّہِ مَا أَدْنَاہُ، یَا أَبْتَاہُ إِلٰی جِبْرِیْلَ أَنْعَاہُ، یَا أَبْتَاہُ جَنَّۃُ الْفِرْدُوْسِ مَأْوَاہُ۔ (مسند احمد: ۱۳۰۶۲)

سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے سیّدنا ابراہیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی وفات کا قصہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں تشریف لائے اوربچے کو بلوایا، پھراسے اپنے سینہ سے لگا لیا۔ میں نے دیکھا کہ وہ اس وقت حالت ِ نزع میں تھے، اتنے میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی آنکھیں اشک بار ہو گئیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں اور دل غمگین ہو رہا ہے، لیکن ہم بات صرف وہی کہیں گے جو ہمارے رب کو راضی کرے گی، اے ابراہیم! اللہ کی قسم! ہم تیری وجہ سے یقینا غمگین ہیں۔
Haidth Number: 3077
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۰۷۷) تخریـج: …أخرجہ البخاری: ۴۴۶۲ (انظر: ۱۳۰۳۱)

Wazahat

فوائد: …صحیح بخاری میں اس روایت کے الفاظ یہ ہیں: (جب رسول اللہaسیّدنا ابراہیمbکو عالم نزع میں دیکھ کر رونے لگے)تو سیّدنا عبد الرحمن بن عوفbنے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ بھی رو رہے ہیں؟ آپaنے فرمایا: ’’اے ابن عوف! یہ تو رحمت ہے۔‘‘ پھر آپaکے مزید آنسو بہنے لگے۔ حافظ ابن حجرkنے کہا: سیّدنا عبد الرحمن بن عوف bکی اسی حدیث میں یہ الفاظ بھی واقع ہوئے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ رو رہے ہیں، کیا آپ نے رونے سے منع نہیں کیا؟ آپaنے فرمایا: ’’میں نے تو اِن دو قسم کی بری اور بیوقوف آوازوں سے منع کیا ہے: (۱)گاہنے والی آواز، جو کہ لہو، کھیل اور شیطان کی بانسری ہے اور (۲) مصیبت کے وقت کی آواز، یعنی چہرے کو نوچنا، گریبان کو چاک کرنا اور شیطان کی آواز (یعنی چیخ و پکار)، یہ میرا رونا تو رحمت ہے اور جو رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔‘‘ (فتح الباری: ۳/۲۲۴)