Blog
Books
Search Hadith

میت کو غسل دینے کا بیان

۔ (۳۱۰۷) حَدَّثَنَا، عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیْلُ أَنَا أَیُّوْبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِیَّہَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَاَلتْ: أَتَانَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَہُ عَلَیْہَا السَّلَامُ، فَقَالَ: ((اِغْسِلْنَہَا ثَـلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَالِکَ إِنْ رَأَیْتُنَّ ذَالِکَ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِی الْآخِرَۃِ کَافُوْرًا أَوْ شَیْئًا مِنْ کَاُفْوٍر، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآدِنَّنِی)) قَالَتْ: فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاہُ، فَأَلْقٰی إِلَیْنَا حِقْوَہُ وَقَالَ: ((أَشْعِرْنَہَا إِیَّاہُ)) قَالَ: وَقَالَتْ حَفْصَۃُ قَالَ: ((اِغْسِلْنَہَا وِتْرًا ثَـلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا۔)) قَالَ: قَالَتْ أُمُّ عَطِیَّۃَ: مََشَطْنَاہَا ثَـلَاثًا قُرُوْنٍ (زَادَتْ فِیْ رِوَایَۃٍ) وَأَلْقَیْنَا خَلْفَہَا قَرْنَیْہَا وَنَاصِیَتَہَا۔ (مسند احمد: ۲۱۰۷۱)

سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں:ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے آئے اور فرمایا: اس کو پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ تین یا پانچ دفعہ غسل دو یا اگر ضرورت محسوس کرو تو اس سے زیادہ مرتبہ نہلا دو، البتہ آخری دفعہ میں کچھ کافور ملا لینا، پھر جب غسل سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع دینا۔ پس جب ہم غسل سے فارغ ہوئیں تو ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اطلاع دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ازار کا کپڑا ہمیں دیا اور فرمایا: سب سے پہلے اس کو اس چادر میں لپیٹو۔ سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ اسے طاق یعنی تین یا پانچ یا سات دفعہ غسل دو۔ سیدہ ام عطیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ہم نے کنگھی کرکے ان کے بالوں کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا۔ ایک روایت میں ہیں: ہم نے ان کے سامنے والے اور جانبین کے بالوں کو پیچھے کر دیا تھا۔
Haidth Number: 3107
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۱۰۷) تخریـج: …أخرجہ البخاری: ۱۲۵۳، ۱۲۵۴، ۱۲۵۸، ومسلم: ۹۳۹ (انظر: ۲۰۷۹۰)

Wazahat

فوائد: …آپaکی یہ بیٹی سیدہ زینب cتھیں، آٹھ سن ہجری کے اوائل میں ان کی وفات ہوئی تھی، اگرچہ بعض روایات سیدہ ام کلثومcکا ذکر ہے، لیکن حقیقت ِ حال یہ ہے کہ جب آپaغزوۂ بدر میں مصروف تھے، اس وقت ان کی وفات ہوئی تھی۔ تین حصوں سے مراد تین مینڈھیاں ہیں، جیسا کہ دوسری روایات میں وضاحت کی گئی ہے۔ امام شافعی اور امام احمد رحمہما اللہ کی بھی یہی رائے ہے، البتہ احناف کا خیال یہ ہے کہ عورت کے بالوں کو کھلا رکھ کراس کے چہرے پر اور پیچھے ڈال دیئے جائیں، لیکن اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کنگھی کر کے اس کی مینڈھیاں بنا دینی چاہئیں۔