Blog
Books
Search Hadith

میت کی تکفین اس کے راس المال سے کرنے، ضرورت کے وقت دو تین تین اموات کو ایک ایک کپڑے میں کفن دینے، کہ شرم والے مقامات پر پردہ ہو جائے، اور کسی دوسرے آدمی کو کفن دینے کے مستحبّ ہونے کا بیان

۔ (۳۱۲۰) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَتٰی عَلٰی حَمْزَہَ فَوَقَفَ عَلَیْہِ فَرَآہُ قَدْ مُثِّلَ بِہِ، فَقَالَ: ((لَوْلَا أَنْ تَجِدَ صَفِیَّۃُ فِی نَفْسِہَا لَتَرَکْتُہُ حَتّٰی تَأَکْلَہُ الْعَافِیَۃُ، وَقَالَ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ: تَأْکُلُہُ الْعَاہَۃُ حَتّٰی یُحْشَرَ مِنْ بُطْوْنِہَا۔)) قَالَ: ثُمَّ دَعَا بِنَمِرَۃٍ، فَکَفَّنَہُ فِیْہَا، قَالَ: وَکَانَتْ إِذَا مُدَّتْ عَلٰی رَأْسِہِ بَدَتْ قَدَمَاہُ، وَإِذَا مُدَّتْ عَلٰی قَدَمَیْہِ بَدَا رَأْسُہُ قَالَ: وَکَثُرَ الْقَتْلٰی وَقَلَّتِ الثِّیَابُ، قَالَ: وَکَانَ یُکَفَّنُ أَوْ یُکَفِّنَ الرَّجُلَیْنِ شَکَّ صَفْوَانُ،وَالثَّلَاثَۃَ فِی الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، قَالَ: وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْأَلُ عَنْ أَکْثَرِہِمْ قُرْآنًا فَیُقَدِّمُہُ إِلٰی الْقِبْلَۃِ، قَالَ: فَدَفَنَہُمْ رَسُوْلُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِمْ، وَقَالَ زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ، فَکَانَ الرَّجُلُ وَالرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَۃُ یُکَفَّنُوْنَ فِی ثَوْبٍ وَاحِدٍ۔ (مسند احمد: ۱۲۳۲۵)

سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیّدنا حمزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آ کر کھڑے ہوئے اوردیکھا کہ ان کا مثلہ کیا جا چکا ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر صفیہ محسوس نہ کرتی تو میں ان کو ایسے ہی رہنے دیتا، یہاں تک درندے اور (گوشت خور) پرندے ان کو کھا جاتے اور ان ان کے پیٹوں سے ان کا حشر ہوتا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دھاری دار چادر منگوا کر ان کو اس میں کفن دیا، وہ چادر اس قدر چھوٹی تھی کہ اگر سر کو ڈھانپا جاتا تو پائوں ننگے ہو جاتے اور اگر اسے پائوں پرڈالا جاتا تو سر ننگا ہو جاتا۔پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دو دو تین تین آدمیوں کو ایک کپڑے میں کفن دیتے پھر پوچھتے کہ ان میں سے زیادہ قرآن مجید کس کو یاد ہے، پس اسے (لحد میں) قبلہ کی طرف مقدم کرتے۔ اس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شہداء کو دفن کر دیا اور ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔زید بن حباب راوی نے کہا: ایک ایک، دو دو اور تین تین آدمیوں کو ایک ایک کپڑے میں کفن دیا گیا۔
Haidth Number: 3120
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۱۲۰) تخریـج: …حسن لغیرہ۔ أخرجہ أبوداود: ۳۱۳۶، والترمذی: ۱۰۱۶(انظر: ۱۲۳۰۰)

Wazahat

فوائد: …سیدہ صفیہc، سیّدنا حمزہbکی سگی بہن تھیں۔ آپaچاہتے یہ تھے کہ سیّدنا حمزہbکا پورا بدن، اللہ تعالیٰ کی راہ میں فنا ہو جائے اور اس طرح ان کا اجر مکمل ہو جائے۔ ایک کپڑے میں ایک سے زائد شہداء کو دفن کرنا، اس کی دو صورتیںہو سکتی ہیں: (۱)ایک کپڑے کو پھاڑ کر دو یا تین حصوں میں تقسیم کر کے ہر حصے کو علیحدہ علیحدہ میت