Blog
Books
Search Hadith

میت کی تکفین اس کے راس المال سے کرنے، ضرورت کے وقت دو تین تین اموات کو ایک ایک کپڑے میں کفن دینے، کہ شرم والے مقامات پر پردہ ہو جائے، اور کسی دوسرے آدمی کو کفن دینے کے مستحبّ ہونے کا بیان

۔ (۳۱۲۳) عَنْ خَبَّابِ (بْنِ الْأَرَتِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: ہَاجَرْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَبَتَغِی وَجْہَ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی فَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ، فَمِنَّا مَنْ مَضٰی لَمْ یَأَکُلْ مِنْ أَجْرِہِ شَیْئًا، مِنْہُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرٍ قُتِلَ یَوْمَ أُحُدٍ فَلَمْ نَجِدْ شَیْئًا نُکَفِّنُہُ فِیْہِ إِلَّا نَمِرَۃً کُنَّا إِذَا غَطَّیْنَا بِہَا رَأْسَہُ خَرَجَتْ رِجْلَاہُ، وَإِذَا غَطَّیْنَا رِجْلَیْہِ خَرَجَ رَأْسُہُ، فَأَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ نُغَطِّیَ بِہَا رَأْسَہُ وَنَجْعَلَ عَلٰی رِجْلَیْہِ إِذْخِرًا وَمِنَّا مَنْ أَیْنَعَتْ لَہُ ثَمَرَتُہُ فَہُوَ یَہْدِ بُہَا یَعْنِی یَجْتَنِیْہَا۔ (مسند احمد: ۲۱۳۷۲)

سیّدناخباب بن ارت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ہجرت کی، اس لیے اللہ تعالیٰ پر ہمارا ثواب ثابت ہو گیا( جیسا کہ اس نے وعدہ کیا ہے)۔ پھر ہم میں بعض لوگ ایسے تھے، جو اپنے عمل کا اجر کھائے بغیر اللہ کے پاس چلے گئے، ان میں سے ایک سیّدنا مصعب بن عمیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تھے، جو احد کے دن شہید ہو گئے، ہمیں ان کے کفن کے لیے صرف ایک چادر مل سکی اور وہ بھی اس قدر مختصر تھی کہ جب ہم ان کا سر ڈھانپتے تو پائوں ننگے ہو جاتے اور جب ان کے پائوں کو ڈھانپا جاتا تو سر ننگا ہو جاتا۔ بالآخر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر ڈھانپ دیں اور ان کے پائوں پر اذخر (گھاس) ڈال دیں، جبکہ ہم میں بعض ایسے بھی ہیں جن کا پھل تیار ہو چکا اور اب وہ اسے چن رہا ہے۔
Haidth Number: 3123
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۱۲۳) تخریـج: …أخرجہ البخاری:۱۲۷۶، ۳۹۱۳، ۳۹۱۴، ۴۰۴۷، ومسلم: ۹۴۰ (انظر: ۲۱۰۵۸)

Wazahat

فوائد: …آخری جملے کا مطلب فتوحات کے نتیجے میںملنے والی غنیمتیں اور دوسرے اسبابِ دنیا ہیں۔