Blog
Books
Search Hadith

نماز جنازہ پڑھنے اور میت کے ساتھ جانے کی فضیلت کا بیان

۔ (۳۱۳۶)(۱۴۶) وَعَنْہُ أَیْضًا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ مَرَّ بِأَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَہُوَ یُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ أَنَّہُ قَالَ: ((مَنْ تَبِعَ جَنَازَۃً فَصَلّٰی عَلَیْہَا فَلَہُ قِیْرَاطٌ،فَإِنْ شَہِدَ دَفْنَہا فَلَہُ قِیْرَاطَانِ، اَلْقِیْرَاطُ أَعْظَمُ مِنْ أُحُدٍ۔)) فَقَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَبَا ہِرٍّ! اُنْظُرْ مَا تُحَدِّثُ بِہِ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ (وَفِی لَفْظٍ: اُنْظُرْ مَا تُحَدِّثُ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ! فَإِنَّکَ تُکْثِرُ الْحَدِیْثَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) فَقَامَ إِلَیْہِ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ حَتَّی انْطَلَقَ بِہِ إِلٰی عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فَقَالَ لَہَا: یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِیْنَ! أَنْشُدُکِ بِاللّٰہِ أَمَا سَمِعْتِ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ تَبِعَ جَنَازَۃً فَصَلّٰی عَلَیْہَا فَلَہُ قِیْرَاطٌ، فَإِنْ شَہِدَ دَفْنَہَا فَلَہُ قِیْرَاطَانِ۔))؟ قَالَتْ: اَللّٰہُمَّ نَعَمْ، فَقَالَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: إِنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَشْغَلُنِی عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَرْسُ الْوَادِیِّ وَلَا صَفْقٌ بِالْأَسْوَاقِ، إِنِّی إِنَّمَا کُنْتُ أَطْلُبُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَلِمَۃً یُعَلِّمُنِیْہَا وَاُکْلَۃً یُطْعِمُنِیْھَا؟ فَقَالَ لَہُ ابْنُ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: أَنْتَ یَا أَبَا ہُرَیْرَۃَ! کُنْتَ أَلْزَمَنَا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ وَأَعْلَمَنَا بِحَدِیْثِہِ۔ (مسند احمد: ۴۴۵۳)

سیّدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ وہ سیّدنا ابرہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس سے گزرے، جبکہ وہ یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو آدمی میت کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط ثواب ملتا ہے اور اگر وہ دفن تک ساتھ رہے تو اسے دو قیراط ثواب ملتا ہے، ایک قیراط احدپہاڑ سے بھی بڑا ہوتاہے۔ یہ حدیث سن کر سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: ابوہِر! ذرا خیال کروکہ تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا کچھ بیان کر رہے ہو؟ایک روایت میں ہے: انہوں نے کہا: ابوہریرہ! ذرا غور کرو کہ تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کیا بیان کر رہے ہو؟ تم رسول اللہ سے بہت زیادہ احادیث بیان کرتے ہو۔ یہ سن کر سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس لے گئے اور کہا اے ام المومنین! میں آپ کو اللہ کا واسطہ دے کر یہ پوچھتا ہوں کہ کیا آپ نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جو آدمی میت کے ساتھ چلے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط اور جو آدمی دفن تک ساتھ رہے اسے دو قیراط اجر ملتا ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، میں نے یہ حدیث سنی ہے۔ پھر سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:(اصل بات یہ ہے کہ) نہ کھیتی باڑی مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مصروف رکھ سکی اور نہ بازاروں میں سودا کرنا، میں تو اس تلاش میں رہتا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھے کسی کلمے اور فرمان کی تعلیم دے دیں اور کوئی کھانا کھلا دیں۔ یہ سن کر سیّدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اے ابوہریرہ! واقعی تم ہم سب سے زیادہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رہتے تھے اور ہم سب سے بڑھ کر احادیث رسول کو جانتے ہیں۔
Haidth Number: 3136
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۱۳۶)تخریـج: …أخرجہ البخاری: ۱۳۲۳، ۱۳۲۴، ومسلم: ۹۴۵ (انظر: ۴۴۵۳)

Wazahat

فوائد: …پہلے تو سیّدنا عبد اللہ بن عمرbنے تعجب کا اظہار کیا کہ ان کی طرح کا ایک آدمی اس قدر کثرت سے احادیث کیوں بیان کرتا ہے، لیکن جب متعلقہ شخص نے شہادت پیش کرنے کے بعد ساری وجوہات پیش کیں تو سیّدنا عبد اللہbکا شبہ زائل ہو گیا، دراصل وہ سب لوگ حق کے متلاشی تھے اور جب حقائق سامنے آ جاتے تو ان کے شبہات زائل ہو جاتے تھے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت کے الفاظ کے مطابق آخر میں سیّدنا عبد اللہ بن عمرb نے یہ افسوس بھی کیا تھا کہ وہ تو پھر میت کی تدفین سے غائب ہو کر کئی قیراط ضائع کر چکے ہیں۔