Blog
Books
Search Hadith

جو شخص کسی شرعی حد میں قتل کیا جائے، امام اس کی نماز جنازہ پڑھے یا نہ پڑھے، اس کا بیان

۔ (۳۱۵۹) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ جَائَ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْہُ، ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْہُ حَتّٰی شَہِدَ عَلٰی نَفْسِہِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَبِکَ جُنُوْنٌ؟)) قَالَ: لَا، قَالَ: (((أَحْصَنْتَ؟)) قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِہِ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرُجِمَ بِالْمُصَلّٰی فَلَمَّا أَذْلَقَتْہُ الْحِجَارَۃُ فَرَّ، فَاُدْرِکَ فَرُجِمَ حَتّٰی مَاتَ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَیْرًا وَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۱۴۵۱۶)

سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ بنو اسلم کا ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور زنا کا اعتراف کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے اعراض کیا، اس نے پھر اعتراف کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر اعراض کیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے اوپر چار گواہیاں دیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تو پاگل ہے؟ اس نے کہا: جی نہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر پوچھا: کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ اسے عیدگاہ یا جنازہ گاہ میں لے جا کر رجم کیا گیا، جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگ کھڑا ہوا،لیکن پھر اسے پا لیا گیا اور اسے مزید پتھر مارے گئے، یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں اچھے کلمات کہے، لیکن اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔
Haidth Number: 3159
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۱۵۹) تخریـج: …أخرجہ البخاری: ۶۸۲۰، ومسلم: ۱۶۹۱ (انظر: ۱۴۴۶۲)

Wazahat

فوائد: …لیکن صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ آپaنے اس کے حق میں خیر والی باتیں کہیں اور اس پر نماز جنازہ ادا کی۔ ان دونوں روایات میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ آپaنے رجم کے فوراً بعد نماز نہیں پڑھی، بلکہ بعد میں ادا کی تھی۔