Blog
Books
Search Hadith

جنازہ کو اٹھانے، اس کو لے چلنے اور اس سے متعلقہ دیگر امور کا بیان جنازہ کو اٹھانے اور دوڑے بغیر تیزی سے لے کر جانے کا بیان

۔ (۳۱۹۵) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَأَلْنَا نَبِیَّنَا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنِ السَّیْرِ بِالْجَنَازَۃِ، فَقَالَ: اَلسَّیْرُ مَا دُوْنَ الْخَبَبِ، فَإِنْ یَکُ خَیْرًا یُعَجَّلْ إِلَیْہِ أَوْ تُعَجَّلْ إِلَیْہِ، وَ إِنْ یَکَ سِوَی ذَاکَ فَبُعْدًا لِأَہْلِ النَّارِ، الْجِنَازَۃُ مَتْبُوْعَۃٌ وَلَا تَتْبَعُ، لَیْسَ مِنَّا مَنْ تَقَدَّمَہَا۔ (مسند احمد: ۳۹۳۹)

سیّدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ہم نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جنازہ کو لے کر جانے کی کیفیت کے بارے میں سوال کیا،آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے لے کر تیزی سے چلا جائے، لیکن دوڑا نہ جائے، اگر وہ میت نیک ہوا تو وہ بھلائی کی طرف جلدی پہنچے گا اور اگر نیک نہ ہوا تو آگ والوں کے لیے ہلاکت ہے، جنازے کے پیچھے پیچھے چلا جائے، اس کو پیچھے نہ لگایا جائے، جو جنازے کے آگے چلے گا وہ ہم میں سے نہیں ہو گا۔
Haidth Number: 3195
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۱۹۵) تخریـج: …اسنادہ ضعیف لجھالۃ أبی ماجد الحنفی، ویحیی بن عبد اللہ بن الحارث التیمی ضعفہ ابن معین وأبوحاتم والنسائی، وقال احمد: لیس بہ بأس، وقال العجلی: یکتب حدیثہ ولیس بالقوی، ووثقہ الترمذی۔ أخرجہ ابوداود: ۳۱۸۴، والترمذی: ۱۰۱۱، وابن ماجہ: ۱۴۸۴ (انظر: ۳۵۸۵، ۳۹۳۹)

Wazahat

فوائد: …پیدل چلنے والے لوگ جنازے کے دائیں بائیں اور آگے پیچھے چل سکتے ہیں، آگے اس مسئلہ کی وضاحت آ رہی ہے۔