Blog
Books
Search Hadith

جنازہ کے آگے پیچھے چلنے اور سوار ہو کر جانے کا بیان

۔ (۳۲۰۹) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ عَمْرَو بْنَ حُرَیْثٍ عَادَ الْحَسَنَ بْن عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما فَقَالَ لَہٗ عَلِیٌّ: أَتَعُوْدُ الْحَسَنَ وَفِی نَفْسِکَ مَا فِیْہَا؟ فَقَالَ لَہُ عَمْرٌو: إِنَّکَ لَسْتَ بِرَبِّی فَتَصْرِفَ قَلْبِی حَیْثُ شِئْتَ۔ قَالَ عَلِیٌّ: أَمَا إِنَّ ذَالِکَ لَا یَمْنَعُنَا أَنْ نُؤَدِّیَ إِلَیْکَ النَّصِیْحَۃَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَا مِنْ مُسْلِمٍ عَادَ أَخَاہُ إِلَّا اِبْتَعَثَ اللّٰہُ لَہُ سَبْعِیْنَ أَلْفَ مَلَکٍ یُصَلُّوْنَ عَلَیْہِ، مِنْ أَیِّ سَاعَاتِ النَّہَارِ کَانَ حَتّٰی یُمْسِیَ، وَمِنْ أَیِّ سَاعَاتِ اللَّیْلِ کَانَ حَتّٰی یُصْبِحَ۔))قَالَ لَہُ عَمْرٌو: کَیْفَ تَقُوْلُ فِی الْمَشْیِ مَعَ الْجَنَازَۃِ بَیْنَ یَدَیْہَا أَوْ خَلْفَہَا فَقَالَ عَلِیٌّ: إِنَّ فَضْلَ الْمَشْیِ مِنْ خَلْفِہَا عَلٰی بَیْنِ یَدَیْہَا کَفَضْلِ صَلَاۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ فِی جَمَاعَۃٍ عَلَی الْوَحْدَۃِ۔ قَالَ عَمْرٌو: فَاِنِّیْ رَاَیْتُ اَبَابَکْرٍ وَعُمَرَ F یَمِْشَیانِ أَمَامَ الْجَنَازَۃِ۔ قَالَ عَلِیٌّ: إِنَّہُمَا إِنَّمَا َرِہَا أَنْ یُحْرِجَا النَّاسَ۔ (مسند احمد: ۷۵۴)

عبداللہ بن یسارکہتے ہیں: سیّدنا عمرو بن حدیث ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیّدنا حسن بن علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی عیادت کے لیے گئے، سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: آپ حسن کی عیادت کے لیے آئے ہیں، جب کہ آپ کے دل میں ا ن کے خلاف جذبات ہیں۔ یہ سن کر سیّدناعمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ میرے رب نہیں کہ میرے دل کو جدھر چاہیں پھیر سکیں۔سیّدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بہرحال یہ چیز آپ کو نصیحت کی بات کہنے سے مانع نہیں بن سکتی، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو مسلمان بھی اپنے کسی بھائی کی تیمارداری کے لیے جائے تو اللہ تعالیٰ ستر ہزار فرشتوں کو اس کے لیے رحمت کی دعا کرنے کے لیے بھیجتا ہے، اگر یہ عمل دن کے کسی وقت میں ہو تو یہ فرشتے شام تک اور اگر رات کو ہو تو صبح تک دعا کرتے رہتے ہیں۔ پھر سیّدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: جنازہ کے آگے یا پیچھے چلنے کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں، سیّدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: جنازہ کے پیچھے چلنے والے کو آگے چلنے والے پر اس طرح فوقیت حاصل ہے، جیسے باجماعت نماز پڑھنے والے کو اکیلے پڑھنے والے پر ہے۔ یہ سن کر سیّدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں نے تو سیّدنا ابوبکر اور سیّدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کو جنازہ کے آگے چلتے دیکھا ہے۔ سیّدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:چونکہ انہوں نے (ایک جہت میں ہی رہ کر) لوگوں کو مشقت میں ڈالنا اچھا نہ سمجھا، (اس لیے ایسے کیا تھا)۔
Haidth Number: 3209
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۲۰۹) تخریـج: …حسن لغیرہ، وھذا اسناد ضعیف لجھالۃ عبد اللہ بن یسار أخرجہ ابوداود: ۳۰۹۹، وابن ماجہ: ۱۴۴۲ دون ذکر فضل المشی (انظر: ۶۱۲، ۷۵۴)

Wazahat

Not Available