Blog
Books
Search Hadith

جنازہ کے آگے پیچھے چلنے اور سوار ہو کر جانے کا بیان

۔ (۳۲۱۱) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا یَتْبَعُ الْجَنَازَۃَ صَوْتٌ وَلَا نَارٌ وَلَا یُمْشَی بَیْنَ یَدَیْہَا۔)) (مسند احمد: ۱۰۸۴۳)

سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہ آواز اور آگ کو جنازے کے پیچھے لگایا جائے اور نہ اس کے آگے چلا جائے۔
Haidth Number: 3211
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۲۱۱) تخریـج: …اسنادہ ضعیف لجھالۃ الرجل من اھل المدینۃ و ابیہ، وباب بن عمیر الحنفی جھلہ الدارقطنی فی ’’الضعفائ:‘‘۱۳۵ وقال عن حدیثہ ھذا فی ’’سؤالات البرقانی‘‘: یترک ھذا الحدیث، وقال ابن حجر: مقبول أخرجہ ابوداود: ۳۱۷۱ (انظر: ۱۰۸۳۱)

Wazahat

فوائد: …اس باب کی احادیث ِ مبارکہ کا خلاصہ یہ ہے کہ جنازے کے ساتھ پیدل جانا چاہیے، بہرحال سوار ہو کر جانا بھی جائز ہے، جنازے کے ساتھ والے پیدل لوگ جنازے کے آگے پیچھے اور دائیں بائیں کہیں بھی چل سکتے ہیں، افضل یہی ہے کہ پیچھے چلا جائے، کیونکہ عام احادیث کا بھی یہی تقاضا ہے اور سیّدنا علیbکا قول بھی بڑا واضح ہے، سوار لوگوں کو پیچھے ہی رہنا چاہیے، واپسی پر بلا کراہت سوار ہونا جائز ہے۔