Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ میت کو کہاں سے قبر میں داخل کیا جائے،اس وقت کیا کہا جائے اوراس کو اتارنے والا کون ہو، نیز قبر پر مٹی ڈالنے اور دفن سے فراغت کا انتظار کرنے کا بیان

۔ (۳۲۵۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا ہُشَیْمٌ أَنَا خَالِدٌ عَنِ ابْنِ سِیْرِیْنَ أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ شَہِدَ جَنَازَۃَ رَجُلِ مِنْ الْأَنْصَارِ، قَالَ: فَأَظْہَرُوْا الْاِسْتِغْفَارَ، فَلَمْ یُنْکِرْ ذَالِکَ أَنَسٌ، قَالَ ہُشَیْمٌ: قَالَ خَالِدٌ فِی حَدِیْثِہٖ: وَأَدْخَلُوْہُ مِنْ قِبَلِ رِجْلِ الْقَبْرِ، وَقَالَ ہُشَیْمٌ مَرَّۃً: إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ مَاتَ بِالْبَصْرَۃِ فَشَہَِدَہُ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فَأَظْہَرُوْا لَہُ الَاسْتَغْفَارَ۔ (مسند احمد: ۴۰۸۰)

ابن سیرین کہتے ہیں کہ سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ایک انصاری آدمی کے جنازہ میں شریک تھے، لوگوں نے اس کے حق میں بلند آواز سے دعائے مغفرت کی اور سیّدناانس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان پر کوئی انکار نہیں کیا۔ خالد راوی نے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے کہا: انہوں نے میت کو قبر کے پاؤں کی طرف سے اتارا تھا۔ اور ہشیم راوی نے ایک مرتبہ اس حدیث کو یوں بیان کیا: بصرہ میں ایک انصاری آدمی فوت ہو گیا تھا، سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی اس کے جنازہ میں شریک تھے، لوگوں نے میت کے حق میں بآواز بلند دعائے مغفرت کی تھی۔
Haidth Number: 3259
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۲۵۹) تخریـج:… اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین (انظر: ۴۰۸۰)

Wazahat

فوائد: …ہم ’’جنازے کے ساتھ آگ لے جانے، چیخ و پکار کرنے اور عورتوں کے جانے کا ممنوع ہونا‘‘ کے باب میں یہ وضاحت کر چکے ہیں کہ میت کے پاس کون سی آواز منع ہے، نیز میت کو قبر میں اتارنے کی دعا کی بھی وضاحت ہو چکی، اِس حدیث سے مراد اتفاقی طور پر دعائیہ کلمات کی آواز کا بلند ہو جانا ہے۔ اس حدیث میں ایک اور اہم مسئلے کا بیان ہے، جس سے ہمارے ہاں عام طور پر غفلت برتی جا رہی ہے، اور وہ ہے میت کو اس کی قبر کی پاؤں والی سمت سے داخل کرنا، اس کی مرفوع دلیل یہ ہے: