Blog
Books
Search Hadith

قبروں کے اوپر عمارت بنانے، ان کو چونا گچ کرنے، ان کے اوپر بیٹھنے اور ان کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان اور میت کی ہڈی توڑنے اور جوتے پہن کر قبروں کے درمیان چلنے (کے جواز یا عدم جواز) کا بیان

۔ (۳۲۷۸) عَنْ بَشِیْرِ بْنِ الْخَصَاصِیَۃِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، بَشِیْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: کُنْتُ أُمَاشِی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آخِذًا بِیَدِہِ فَقَالَ لِی: ((یَا ابْنَ الْخَصَاصِیَۃِ! مَا أَصْبَحْتَ تَنْقِمُ عَلٰی اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالَیٰ، أَصْبَحْتَ تُمَاشِیْ رَسُوْلَہُ)) قَالَ أَحْسَبُہُ قَالَ آخِذًا بِیَدِہِ، قَالَ: قُلْتُ: مَا أَصْبَحْتُ أَنْقِمُ عَلَی اللّٰہِ شَیْئًا، قَدْ أَعْطَانِیَ اللّٰہُ تَبَارِکْ وَتَعَالٰی کُلَّ خَیْرِ، قَالَ: فَأَتَیْنَا عَلٰی قُبُوْرِ الْمُشْرِکِیْنَ، فَقَالَ: لَقَدْ سَبَقَ ہٰؤُلَائِ خَیْرًا کَثِیْرًا)) ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ أَتَیْنَا عَلٰی قُبُوْرِ الْمُسْلِمِیْنَ، فَقَالَ: ((لَقَدْ أَدْرَکَ ہٰؤُلَائِ خَیْرًا کَثِیْرًا)) ثَـلَاثَ مَرَّتٍ یَقُوْلُہَا، قَالَ: فَبَصُرَ بِرَجُلٍ یَمْشِی بَیْنَ الْمَقَابِرِ فِیْ نَعْلَیْہِ، فَقَالَ: ((وَیْحَکَ، یَا صَاحِبَ السِّبْتِیَّتَیْنِ! أَلْقِ سِبْتِیَِّتَیْکَ)) مَرَّتَیْنِ أَوْثَـلَاثًا۔ فَنَظَرَ الرَّجُلُ، فَلَمَّا رَأٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَلَعَ نَعْلَیْہِ۔ (مسند احمد: ۲۱۰۶۸)

سیّدنا بشیر بن خصاصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا رکھا ہوا نام بشیر، سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ پکڑے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے فرمایا: خصاصیہ کے بیٹے! تم اللہ تعالیٰ پر کسی چیز کا عیب لگاتے ہو، حالانکہ تم اس کے رسول کے ساتھ چل رہے ہو اور تم نے ان کا ہاتھ بھی تھام رکھا ہے؟ میں نے کہا: میں اللہ تعالیٰ پر کس چیز کا عیب لگا سکتا ہوں، جبکہ اس نے تو مجھے ہر قسم کی خیر عطا کر رکھی ہے۔ اتنے میں ہم مشرکوں کی قبروں تک جا پہنچے، ان کو دیکھ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ لوگ بڑی بھلائی کو (پیچھے چھوڑ کر) آگے نکل گئے ہیں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات تین بار ارشاد فرمائی، اس کے بعد ہم مسلمانوں کی قبروں کے پاس پہنچ گئے، ان کو دیکھ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین بار فرمایا: ان لوگوں نے (اسلام قبول کر کے) بہت زیادہ بھلائی پائی ہے۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو جوتوں سمیت قبروں میں چلتے ہوئے دیکھا اور اسے فرمایا: اے سبتی جوتوں والے! تو ہلاک ہو جائے! اپنے جوتوں کو اتار دے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو یا تین بار یہ بات ارشاد فرمائی، جب اس آدمی نے دیکھا اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر اس کی نظر پڑھی تو اس نے اپنے جوتے اتار دیئے۔
Haidth Number: 3278
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۲۷۸) تخریـج: …اسنادہ صحیح۔ أخرجہ ابوداود: ۳۲۳۰، وابن ماجہ: ۱۵۶۸، والنسائی: ۴/ ۹۶(انظر: ۲۲۰۷۸۷)

Wazahat

فوائد: …’’سِبْت‘‘ گائے کے اس چمڑے کو کہتے ہیں، جس کو قرظ یا سلم کے درخت کے پتوں سے رنگا گیا ہو اور اس کے بال اتارے نہ گئے ہوں۔ اس چمڑے سے بنائے گئے جوتوں کو ’’نِعَال سِبْتِیَۃ‘‘ کہتے ہیں۔ آپ a نے قبروں کے احترام کی خاطر اس شخص کو جوتے اتار دینے کا حکم دیا تھا۔ سیّدنابشیر بن خصاصیہb کا سابقہ نام ’’زحم‘‘ تھا، رسول اللہaنے ان کا نام تبدیل کر کے بشیر رکھا تھا، اس لیے ان کو آپ a کی طرف منسوب کرتے ہوئے ’’بشیرِ رسول‘‘ کہا جاتا تھا۔