Blog
Books
Search Hadith

قبر کی ہولناکی، آزمائش، اس میں کیے جانے والا سوال اور اس کی سختی کا بیان

۔ (۳۳۰۱) عَنْ أَنَس بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہُ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِی قَبْرِہِ وَتَوَلّٰی عَنْہُ أَصْحَابُہٗ حَتّٰی إِنَّہُ لَیَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِہِمْ أَتَاہُ مَلَکَانِ فَیُقْعِدَانِہِ فَیَقُوْلَانِ لَہُ: مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِی ہٰذَا الرَّجُلِ، لِمُحَمَّدٍ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَیَقُوْلُ: أَشْہَدُ أَنَّہُ عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُوْلُہُ، فَیُقَالُ: اُنْظُرْ إِلٰی مَقْعَدِکَ مِنَ النَّارِ، قَدْ أَبْدَلَکَ اللّٰہُ بِہِ مَقْعَدًا فِی الْجَنَّۃِ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : فَیَرَاہُمَا جَمِیْعًا قَالَ رَوْحٌ فِی حَدِیْثِہِ: قَالَ قَتَادَۃُ: فَذَکَرَ لَنَا أَنَّہُ یُفْسَحُ لَہُ فِی قَبْرِہِ سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا، وَیُمْلَأُ عَلَیْہِ خَضِرًا إِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلٰی حَدِیْثِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: قَالَ: وَأَمَّا االْکَافِرُ أَوِ الْمُنَافِقُ فَیَقُالُ لَہُ: مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِی ہٰذَا الرَّجُلِ؟ فَیَقُوْلُ: لَا أَدْرِی، کُنْتُ أَقُوْلُ مَا یَقُوْلُ النَّاسُ، فَیُقَالُ لَہُ: لَا دَرَیْتَ وَلَا تَلَیْتَ، ثُمَّ یُضْرَبُ بِمِطْرَاقٍ مِنْ حَدِیْدٍ ضَرْبَۃً بَیْنَ أُذُنَیْہِ فَیَصِیْحُ صَیْحَۃً فَیَسْمَعُہَا مَنْ یَلِیْہِ غَیْرَ الثَّقَلَیْنِ، وَقَالَ بَعْضُہُمْ: یُضَیَّقُ عَلَیْہِ قَبْرُہُ حَتّٰی تَخْتَلِفَ أَضْلَاعُہُ۔)) (مسند احمد: ۱۲۲۹۶)

سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب انسان کو قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اور لوگ (اس کی تدفین کے بعد) واپس جاتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آہٹ سنتا ہے، پھر اس کے پاس دو فرشتے آجاتے ہیں اور اسے بٹھا کر اس سے محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بارے میں پوچھتے ہیں: تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہے گا؟ مومن میت کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ اس سے کہا جاتا ہے: تو جہنم میں اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھ، اللہ نے تمہارے لیے اس کے عوض جنت میں ٹھکانا تیار کر دیا ہے، وہ اپنے دونوں ٹھکانوں کی طرف دیکھتا ہے اور قیامت کے دن تک اس کی قبرستر ہاتھ تک فراخ کر دی جاتی ہے اور اس کو تروتازہ نعمتوں سے بھر دیا جاتا ہے۔ رہا مسئلہ کافر یا منافق کہا تو اس سے بھی یہی سوال کیا جاتا ہے کہ تو اس ہستی (محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) کے بارے میں کیا کہے گا؟ وہ کہتا ہے: میں تو نہیں جانتا، لوگ جو کچھ کہتے تھے، میں بھی کہہ دیتا تھا، (لیکن اب میرے علم کوئی چیز نہیں ہے)۔ اس سے کہا جاتا ہے: تو نے نہ سمجھا اور نہ پڑھا، پھر اس کے کانوں کے درمیان لوہے کے گرز کی ایک ایسی ضرب لگائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ ایسا چلّاتا ہے کہ جن وانس کے علاوہ قریب والی مخلوق اس کی چیخ و پکار کو سنتی ہے اوراس قبر کو اس قدر تنگ کر دیا جاتا ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسری میں گھس جاتی ہیں۔
Haidth Number: 3301
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۳۰۱) تخریـج: …أخرجہ البخاری: ۱۳۳۸، ۱۳۷۴، ومسلم: ۲۸۷۰(انظر: ۱۲۲۷۱)

Wazahat

فوائد: …ابوداود کی سیّدنا برائbوالی حدیث میں مومن کے لیے منتہائے نگاہ تک قبر کے وسیع ہو جانے کا ذکر ہے، جبکہ اس حدیث ِ مبارکہ میں ستر ہاتھ کی حد بتائی گئی تو ان شاء اللہ اس وسعت کا دارمدار مومن کے اعمالِ صالحہ پر ہے، جو جتنا نیک ہو گا، اس کو اتنی ہی وسعت ملے گی۔