Blog
Books
Search Hadith

قبر کی ہولناکی، آزمائش، اس میں کیے جانے والا سوال اور اس کی سختی کا بیان

۔ (۳۳۰۴) عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنَکَدِرِ قَالَ: کَانَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ أَبِی بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما تُحَدِّثُ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَتْ: قَالَ: ((إِذَا دَخَلَ الإِنْسَانُ قَبْرَہُ، فَإِنْ کَانَ مُؤْمِنًا أَحَفَّ بِہِ عَمَلُہُ، الصَّلَاۃُ وَالصِّیَامُ، قَالَ فَیَأْتِیْہِ الْمَلَکُ مِنْ نَحْوِ الصَّلَاۃِ فَتُرُّدُہ وَمِنْ نَحْوِ الصِّیَامِ فَیَرُدُّہُ، قَالَ فَیُنَادِیْہِ اِجْلِسْ، قَالَ فَیَجْلِسُ فَیَقُوْلُ لَہُ: مَا ذَا تَقُوْلُ فِی ہٰذَا الرَّجُلِ یَعْنِی النَّبِیَّ؟ قَالَ: مَنْ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَنَا أَشْہَدُ أَنَّہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: یَقُوْلُ: وَمَا یُدْرِیْکَ؟ أَدْرَکْتَہُ؟ قَالَ: أَشْہَدُ أَنَّہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ، قَالَ: یَقُوْلُ: عَلٰی ذَالِکَ عِشْتَ وَعَلَیْہِ مِتَّ وَعَلَیْہِ تُبْعَثُ، قَالَ وَإِنْ کَانَ فَاجِرًا أَوْ کَافِرًا قَالَ جَائَ الْمَلَکَ وَلَیْسَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ شَیْئٌ یَرُدُّہُ، قَالَ: فَأَجْلَسَہُ، قَالَ: یَقُوْلُ: اِجْلِسْ، مَا ذَا تَقُوْلُ فِی ہٰذَا الرَّجُلِ؟ قَالَ: اَیُّ رَجُلٍ؟ قَالَ: مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ،قَالَ: یَقُوْلُ: وَاللّٰہِ! مَاأَدْرِی سَمِعْتُ النَّاسَ یَقُوْلُوْنَ شَیْئًا فَقُلْتُہُ، قَالَ: فَیَقُوْلُ لَہُ الْمَلَکُ: عَلٰی ذَالِکَ عِشْتَ وَعَلَیْہِ مِتَّ وَعَلَیْہِ تُبْعَثُ، قَالَ وَتُسَلَّطُ عَلَیْہِ دَابَّۃٌ فِی قَبْرِہِ مَعَہَا سَوْطٌ ثَمَرَتُہُ جَمْرَۃٌ مِثْلَ غَرْبِ الْبَعِیْرِ، تَضْرِبُہُ مَاشَائَ اللّٰہُ، صَمَّائُ لَا تَسْمَعُ صَوْتَہُ فَتَرْحَمَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۷۵۱۶)

سیدہ اسماء بنت ابی بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب انسان قبر میں داخل ہوتا ہے، تو اگر وہ مومن ہو تو اس کے نیک اعمال نماز اور روزہ وغیرہ اسے گھیر لیتے ہیں، جب فرشتہ اس کی طرف نماز والی جانب سے آتا ہے تو نماز اسے روک لیتی ہے اور جب روزہ والی جانب سے آتا ہے تو روزہ اسے روک دیتا ہے، اس لیے فرشتہ دور سے ہی آواز دے دیتا ہے: بیٹھ جا، وہ اٹھ کر بیٹھ جاتا ہے،فرشتہ پوچھتا ہے: تم اس آدمی یعنی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بارے میں کیا کہتے ہو؟وہ آگے سے پوچھتا ہے: وہ کون سا آدمی؟ فرشتہ کہتا ہے: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ وہ کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں۔ فرشتہ کہتا ہے: تمہیں اس کا علم کیسے ہوا؟ کیا تم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تھا؟ وہ کہتا ہے:میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے رسول ہیں۔ فرشتہ کہتا ہے: تم نے اسی عقیدہ پر زندگی گزاری، اسی پر تمہیں موت آئی اور تمہیں اسی پراٹھایا جائے گا۔ اگر فوت شدہ آدمی کافر یا فاجر ہو تو اس کے پاس فرشتہ آتا ہے اور (عمل کی صورت میں) اس کے پاس فرشتے کو روکنے والی کوئی چیز نہیں ہوتی، سو وہ اسے بٹھا کر پوچھتا ہے: تو اس آدمی کے بارے کیا کہتا ہے؟ وہ کہتا ہے: کونسا آدمی؟ فرشتہ کہتا ہے: محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ وہ کہتا ہے: اللہ کی قسم! میں تو کچھ نہیں جانتا، ہاں میں لوگوں کو جو بات کہتے ہوئے سنتا تھا، میں بھی وہی کہہ دیتا تھا۔ فرشتہ اس سے کہتا ہے: اسی پر تیری زندگی گزری، اسی پر تجھے موت آئی اور اسی پر تجھے اٹھایا جائے گا۔اس کے بعد اس کی قبر میں اس پر ایک جاندار مسلط کر دیا جاتا ہے، اس کے پاس ایک کوڑا ہوتا ہے، جس کی (ضرب) کا نتیجہ اونٹ کے بڑے ڈول کی طرح کا انگارہ ہوتا ہے،جب تک اللہ کو منظور ہو گا وہ اسے مارتا رہے گا، وہ جاندار بہرا ہوگا،تاکہ اس کی آواز سن کر اس پر رحم نہ کر دے۔
Haidth Number: 3304
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۳۰۴) تخریـج: …رجالہ ثقات رجال الصحیح غیر ان محمد بن المنکدر لم یذکروا لہ سماعا من اسماء بنت ابی بکر، وھو قد ادرکھا أخرجہ الطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۲۴/ ۲۸۱ (انظر: ۲۶۹۷۶)

Wazahat

Not Available