Blog
Books
Search Hadith

عذاب قبر اور اس سے پناہ مانگنے کا بیان

۔ (۳۳۱۱) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ (بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌) قَالَ: قَالَتْ أُٔمُّ حَبِیْبَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ابْنَۃُ أَبِی سُفْیَانَ: اَللّٰہُمَّ أَمْتِعْنِیْ بِزَوْجِی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَبِأَبِیْ أَبِیْ سُفْیَانَ وَبِأَخِیْ مُعَاوِیَۃَ، قَالَ: فَقَالَ لَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّکِ سَأَلْتِ اللّٰہِ لِآجَالٍ مَضْرُوْبَۃٍ وَأَیَّامٍ مَعْدُوْدَۃٍ وَأَرْزَاقٍ مَقْسُوْمَۃٍ، لَنْ یُعَجَّلَ شَیْئٌ قَبْلَ حِلِّہٖ أَوْ یُؤَخَّرَ شَیْئٌ عَنْ حِلِّہِ، وَلَوْ کُنْتِ سَأَلْتِ اللّٰہِ أَنْ یُعِیْذَکِ مِنْ عَذَابٍ فِی النَّارِ وَعَذَابٍ فِی الْقَبْرِ کَانَ أَخْیَرَ وَأَفْضَلَ۔ (مسند احمد: ۳۷۰۰)

سیّدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیدہ ام حبیبہ بنت ابی سفیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے یہ دعا کی: یا اللہ! مجھے میرے شوہر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، باپ ابوسفیان اور بھائی معاویہ سے فائدہ اٹھانے کاموقع عطا فرما، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: تم نے اللہ تعالیٰ سے ایسی باتوں کا سوال کیا ہے جن کے اوقات اور ایام مقرر کیے جا چکے ہیں اور ان کے رزق بھی تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ کوئی چیز اپنے مقرر وقت سے مقدم یا موخر نہیں ہو سکتی، اگر تم اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتیں کہ وہ تمہیں آگ اور قبر کے عذاب سے پناہ میں رکھے تو یہ تیرے لیے بہتر اور افضل ہوتا۔
Haidth Number: 3311
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۳۱۱) تخریـج: …أخرجہ مسلم: ۲۶۶۳(انظر: ۳۷۰۰)

Wazahat

فوائد: …’’فائدہ اٹھانے کا موقع عطا فرما۔‘‘ اس دعا کا معنی یہ ہے کہ یہ تینوں ہستیاں لمبی عمر پائیں، تاکہ سیدہ ام حبیبہc ان سے مستفید ہوتی رہے۔ اگر لوگوں کی عمراور رزق کا فیصلہ ہو چکا ہے تو عذاب یا نجات کی تقدیر بھی تو لکھی جا چکی ہے، لہٰذا اول الذکر سے روک کر مؤخر الذکر کا سوال کرنے کا حکم دینے میں کیا حکمت ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جہنم یا قبر کے عذاب سے نجات پانے کی دعا کرنا عبادت ہے اور شریعت میں عبادات کا ہی حکم دیا گیا ہے، جیسا کہ جب تقدیر کے سلسلے میں ہی آپ a سے کہا گیا : کیا ہم اپنی کتاب اور تقدیر فیصلے پر اعتماد نہ کر لیں تو آپ a نے فرمایا: ((اِعْمَلُوْا فَکُلٌّ مُیَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَہٗ۔)) یعنی: ’’عمل کرو، پس ہر شخص کو اس عمل کے لیے آسان کر دیا گیا ہے، جس کے لیے اس کو پیدا کیا گیا ہے۔‘‘ جب کہ لمبی عمر کی دعا کرنا عبادت نہیں، اس لیے جیسے ہم تقدیر کا سہارا لے کر صوم وصلاۃ کو ترک نہیں کر سکتے، اسی طرح جہنم سے نجات کی دعا کو بھی ترک نہیں کیا جا سکتا۔ واللہ اعلم۔