Blog
Books
Search Hadith

کسی صحیح مقصد کے لیے میت کو منتقل کرنے یا اس کی قبر اکھاڑنے کا بیان

۔ (۳۳۳۲)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ أُبَیٍّ أَتٰی ابْنُہُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّکَ إِنْ لَمْ تَأْتِہِ لَمْ نَزَلْ نُعَیَِّرُ بِہٰذَا، فَأَتَاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَہُ قَدْ أُدْخِلَ فِی حُفْرَتِہِ، فَقَالَ: ((أَفَلَا قَبْلَ أَنْ تُدْخِلُوْہُ؟)) فَأُخْرِجَ مِنْ حُفْرَتِہِ فَتَفَلَ عَلَیْہِ مِنْ قَرْنِہِ إِلٰی قَدَمِہِ وَأَلْبَسَہُ قَمِیْصَہُ۔ (مسند احمد: ۱۵۰۴۹)

سیدنا جابر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب عبداللہ بن ابی (منافق) مرا تو اس کا بیٹا نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے پاس نہ آئے تو ہمیں ہمیشہ عار دلائی جاتی رہے گی، پس جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں تشریف لائے تو دیکھا کہ اس کو قبر میں رکھا جا چکا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اسے قبر میں داخل کرنے سے پہلے مجھے کیوں نہیں بلوا لیا تھا؟ پھر اسے قبر سے نکالا گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اس کے سر سے قدم تک اپنا لعاب لگایا اور اسے اپنی قمیص پہنا دی۔
Haidth Number: 3332
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۳۳۲)تخر یـج:…أخرجہ البخاری: ۱۲۷۰، ۱۳۵۰، ۵۷۹۵، ومسلم: ۲۷۷۳(انظر: ۱۴۹۸۶، ۱۵۰۷۵)

Wazahat

فوائد:… رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی کے بیٹے عبد اللہ نے تبرک کے لیے آپ a کی قمیص کا مطالبہ کیا تھا، جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت کے مطابق انھوں نے کہا تھا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَلْبِسْ اَبِیْ قَمِیْصَکَ الَّذِیْ یَلِیْ جِلْدَکَ۔ یعنی: اے اللہ کے رسول! آپ میرے باپ کو وہ قمیص پہنائیں، جو آپ کے چمڑے سے لگتی رہی۔