Blog
Books
Search Hadith

اس امر کا بیان کہ قبروں کی زیارت کے موقع کیا کہا جائے او رکیا میت، زندہ کی بات سنتا ہے؟

۔ (۳۳۵۵) عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: وَقَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی الْقَلِیْبِ یَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَ: ((یَا فُلَانُ! یَا فُلَانُ! ہَلْ وَجَدْتُّمْ مَا وَعَدَکُمْ رَبُّکُمْ حَقًّا؟ أَمَا وَاللّٰہِ! إِنَّہُمُ الْآنَ لَیَسْمَعُوْنَ کَلاَمِیْ۔)) قَالَ یَحْیٰی: فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: غَفَرَاللّٰہُ لِأَبِیْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ، اِنَّہُ وَہِلَ۔ إِنَّمَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((وَاللّٰہِ! إِنَّہُمْ لَیَعْلَمُوْنَ الْآنَ أَنَّ الَّذِی کُنْتُ أَقُوْلُ لَہُمْ حَقًّا، وَإِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَقُوْلُ: {إِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰی} {وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ۔} (مسند احمد: ۴۸۶۴)

سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ بدر والے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کنویں (جس میں کفار کے مقتولوں کو پھینک دیا گیا تھا) کے پاس کھڑے ہو کر فرمایا: او فلاں! اوفلاں! تمہارے رب نے تمہارے ساتھ جو وعدہ کیا تھا کیا تم نے اسے درست پایا ہے؟ خبردار! اللہ کی قسم ہے کہ یہ لوگ اس وقت میرا کلام سن رہے ہیں۔ لیکن سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو عبدالرحمن پر رحم فرمائے، وہ بھول گئے ہیں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ اب یہ جانتے ہیں کہ میں ان سے جو کچھ کہتا تھا، وہ حق تھا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: بیشک تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔ نیز فرمایا: جو لوگ قبروں میں ہیں، توان کو نہیں سنا سکتا۔
Haidth Number: 3355
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۳۵۵) تخر یـج:…أخرجہ البخاری: ۳۹۷۹،۳۹۸۰، ۳۹۸۱، ومسلم: ۹۳۲ (انظر: ۴۸۶۴، ۴۹۵۸)

Wazahat

فوائد: اس مسئلہ سے متعلق جو حدیث ِ مبارکہ سیدنا انس بن مالکbسے مروی ہے، اس کے مطابق آپa نے غزوۂ بدر میں قتل ہونے والے کافروں کو ان کے اور ان کے آباء کے ناموں کے ساتھ آواز دی، اس پر سیدنا عمرbنے کہا:اے اللہ کے رسول! آپ ان جسموں سے کیا گفتگو کر رہے ہیں، جن میں روحیں نہیں ہیں؟