Blog
Books
Search Hadith

زکوۃ کی فضیلت اور اس کی انواع زکوۃ کی فضیلت کا بیان

۔ (۳۳۶۳) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّہُ قَالَ: أَتٰی رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیْمٍ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ ذُوْمَالٍ کَثِیْرٍ وَذُوْ أَہْلٍ وَوَلَدٍ وَحَاضِرَۃٍ، فَاَخْبِرْنِی کَیْفَ اُنْفِقُ وَکَیْفَ أَصْنَعُ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تُخْرِجُ الزَّکَاۃَ مِنْ مَالِکَ،فَإِنَّہَا طُہْرَۃٌ تُطَہِّرُکَ، وَتَصِلُ أَقْرِبَائَکَ وَتَعْرِفُ حَقَّ السَّائِلِ وَالْجَارِ وَالْمِسْکِیْنِ۔)) فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَقْلِلْ لِیْ۔ قَالَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَآتِ ذَا الْقُرْبٰی حَقَّہُ وَالْمِسْکِیْنَ وَابْنَ السَّبِیْلِ وَلاَ تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًاَ)) قَالَ: حَسْبِی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِذَا أَدَّیْتُ الزَّکَاۃَ إِلٰی رَسُوْلِکَ فَقَدْ بَرِئْتُ مِنْہَا إِلٰی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَعَمْ إِذَا أَدَّیْتَہَا إِلٰی رَسُوْلِیْ فَقَدْ بَرِئْتَ مِنْھَا، فَلَکَ أَجْرُہَا وَإِثْمُہَا عَلٰی مَنْ بَدَّلَہَا۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۲۱)

سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: بنو تمیم کا ایک آدمی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں کافی مال دار ہوں اور میرا خاندان بھی بڑا ہے، بچے بھی ہیں اور میرے ہاں مہمان بھی بکثرت آتے ہیں، اب آپ مجھے بتائیں کہ میں مال کیسے خرچ کروں یا کیا کروں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے مال کی زکوۃ ادا کیا کر، یہ پاکیزہ عمل تجھے پاک کر دے گا، اسی طرح اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کیا کر اور تجھے سائل، پڑوسی اور مسکین کے حق کی بھی معرفت ہونی چاہیے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان باتوں کو میرے لیے ذرا اختصار کے ساتھ واضح کرو۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے رشتہ داروں، مسکینوں اور مسافروں کو ان کے حقوق ادا کر اور فضول خرچی سے بچ۔ یہ سن کر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ میرے لیے کافی ہے کہ جب میں آپ کے قاصد کو زکوۃ ادا کردوں تو کیا میں اللہ اور رسول کے ہاں اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہو جائوں گا؟رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، جب تو میرے قاصد کو زکوۃ ادا کردے گا تو تو اس سے بری ہو جائے گا اور تجھے اس کا اجر مل جا ئے گا، ہاں جو اس کو (ناجائز انداز میں) تبدیل کر دے گا تو اس کا گناہ اسی پر ہی ہو گا۔
Haidth Number: 3363
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۳۶۳) تخر یـج:…رجالہ ثقات رجال الشیخین، لکن قیل فی روایۃ سعید بن ابی ھلال عن انس: انھا مرسلۃ أخرجہ الحاکم: ۲/ ۳۶۰(انظر: ۱۲۳۹۴)

Wazahat

فوائد:اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب کوئی آدمی خلیفۂ وقت یا اس کے قاصد کو زکوۃ دے دے تو وہ اس فرض سے بریٔ الذمہ ہو جائے گا، اگر خلافِ توقع ایسا ذمہ دار خیانت کرتا ہے تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہو گا، زکوۃ دینے والے اللہ تعالیٰ کے ہاں ماجور ہو گا۔ لیکن یہ اصول اس وقت ہے جب قاصد وغیرہ کی امانت کے بارے میں حسنِ ظن ہو، وگرنہ استطاعت کے مطابق مالدار کو چاہیے کہ وہ اپنی زکوۃ کی رقم خود مستحق لوگوں تک پہنچا دے، اس کی مزید وضاحت باب ’’زکوۃ کے عامل کو زکوۃ دے دینے سے مالک بریٔ الذمہ ہو جاتا ہے، خواہ وہ نمائندہ اس میں جائز تصرف کرے‘‘ میں آ رہی ہے۔