Blog
Books
Search Hadith

دین میں بدعت سے ڈرانے اور گمراہی کی طرف بلانے والے کے گناہ کا بیان

۔ (۳۳۷)۔عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((مَنْ سَنَّ سُنَّۃَ ضَلَالٍ فَاتُّبِعِ عَلَیْہَا کَانَ عَلَیْہِ مِثْلُ أَوْزَارِہِمْ مِنْ غَیْرِ أَنْ یَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِہِمْ شَیْئٌ، وَمَنْ سَنَّ سُنَّۃَ ہُدًی فَاتُّبِعِ عَلَیْہَا کَانَ لَہُ مِثْلُ أُجْوْرِہِمْ مِنْ غَیْرِ أَنْ یَنْقُصَ مِنْ أُجُوْرِہِمْ شَیْئٌ۔)) (مسند أحمد: ۱۰۵۶۳)

سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جس نے گمراہی والا کوئی راستہ وضع کیااور پھر اس کی پیروی کی گئی تو اس پر پیروی کرنیوالوں کے گناہ کے برابر گناہ ہو گا، جبکہ ان کے گناہوں میںکوئی کمی واقع نہ ہو گی، اسی طرح جس نے ہدایت والا کوئی راستہ جاری کیا اور پھر اس کی پیروی کی گئی تو اس پر پیروی کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ہو گا، جبکہ ان کے اجر و ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہو گی۔
Haidth Number: 337
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۳۷) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۶۷۴(انظر: ۱۰۵۵۶)

Wazahat

فوائد:… جس نے ہدایت والا کوئی راستہ جاری کیا اس سے مراد یہ ہے کہ ایسا طریقہ جاری کیا جائے، جو اس عمومی حکم میں شامل ہو، جس کی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے رغبت دلائی ہو، جیسے سیدنا عمر ؓنے قیام رمضان کا اہتمام کروایا تھا اور اس سے وہ سنت اور شرعی طریقہ بھی مراد ہو سکتا ہے، جو مسلمانوں کی غفلت کی وجہ سے اپنا وجود کھو چکا ہو۔