Blog
Books
Search Hadith

زکوۃ وصول کرتے ہوئے لوگوں کے قیمتی مال سے اجتناب کرنے، بکریوں میں سے کس قسم کی بکری کا کفایت کرنے اور زکوۃ کی واجب مقدار سے افضل یا زائد دینے کا بیان

۔ (۳۳۹۰) عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُصَدِّقًا عَلٰی بَلِیٍّ وَعُذْرَۃَ، وَجَمِیْعِ بَنِی سَعْدِ بْنِ ہُذَیْمِ ابْنِ قُضَاعَۃَ (وَفِیْ رِوَایَۃٍ: مِنْ قُضَاعَۃَ) قَالَ: فَصَدَّقْتُہُمْ حَتّٰی مَرَرْتُ بِآخِرِ رَجُلٍ مِنْہُمْ، وَکَانَ مَنْزِلُہُ وَبَلَدُہُ مِنْ أَقْرَبِ مَنَازِلِہِمْ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْمَدِیْنَۃِ، قَالَ: فَلَمَّا جَمَعَ إِلَیَّ مَالَہُ لَمْ أَجِدْ عَلَیْہِ فِیْہَا إِلَّا ابْنَۃَ مَخَاضٍ یَعْنِی فَأَخْبَرْتُہُ أَنَّہَا صَدَقَتُہُ، قَالَ: فَقَالَ: ذَاکَ مَا لَا لَبَنَ فِیْہِ وَلَا ظَہْرَ، وَأَیْمُ اللّٰہِ، مَا قَامَ فِی مَالِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَا رَسُوْلٌ لَہُ قَطُّ قَبْلَکَ، وَمَا کُنْتُ لِأُقْرِضَ اللّٰہَ تَبَارَکَ وَتَعَاَلٰی مِنْ مَالِی مَا لَا لَبَنَ فِیْہِ وَلَا ظَہْرَ وَلٰکِنْ ہٰذِہِ نَاقَۃٌ فَتِیَّۃٌ سَمِیْنَۃٌ فَخُذْہَا، قَالَ: قُلْتُ لَہُ: مَا أَنَا بِآخِذٍ مَا لَمْ أُوْمَرْ بِہِ، فَہٰذَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْکَ قَرِیْبٌ فَإِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَأْتِیَہُ فَتَعْرِضَ عَلَیْہِ مَا عَرَضْتَ عَلَیَّ فَافْعَلْ، فَإِنْ قَبِلَہُ مِنْکَ قَبِلَہُ، وَإِنْ رَدَّہُ عَلَیْکَ رَدَّہُ، قَالَ فَاِنِّیْ فَاعِلٌ، قَالَ فَخَرَجَ مَعِی وَخَرَجَ بِالنَّاقَۃِ التَّیِ عَرَضَ عَلَیَّ حَتّٰی قَدِمْنَا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَ: فَقَالَ لَہُ: یَا نَبِیَّ اللّٰہُ! أَتَانِی رَسُوْلُکَ لِیَأْخُذَ مِنِّی صَدَقَۃَ مَالِی، وَأَیْمُ اللّٰہِ! مَا قَامَ فِی مَالِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَلَا رَسُوْلٌ لَہٗ قَطُّ فَجَمَعْتُ لَہُ مَالِی فَزَعَمَ أَنْ عَلَیَّ فِیْہِ ابْنَۃَ مَخَاضٍ وَذَالِکَ مَا لَا لَبَنَ فِیْہِ وَلَا ظَہْرَ، وَقَدْ عَرَضْتُ عَلَیْہِ نَاقَۃً فَتِیَّۃً سَمِیْنَۃً لِیَأْخُذُہَا فَأَبٰی عَلَیَّ ذَالِکَ وَقَالَ: ہَا ہِیَ ہَذِہِ قَدْ جِئْتُکَ بِہَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! خُذْہَا، قَالَ: فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ذَالِکَ الَّذِی عَلَیْکَ، فَإِنْ تَطَوَّعْتَ بِخَیْرٍ قَبِلْنَاہُ مِنْکَ وَآجَرَکَ اللّٰہُ فِیْہِ۔)) قَالَ: فَہَا ہِیَ ذِہْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! قَدْ جِئْتُکَ بِہَا فَخُذْہَا، قَالَ: فَأَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِقَبْضِہَا وَ دَعَا لَہُ فِی مَالِہِ بِالْبَرَکَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۱۶۰۳)

سیدناابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے بلی، عذرۃ، بنو سعد بن ہذیم بن قضاعہ کے قبائل کی طرف زکوۃ کی وصولی کے لیے بھیجا، میں ان لوگوں سے زکوۃ وصول کی اورجب میں سب سے آخری آدمی کے پاس پہنچا، وہ مدینہ منورہ اور رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قریب ترین رہائش پذیر تھا، وہ اپنے جانور جمع کر کے میرے پاس لایا تو میں نے دیکھا کہ اس مال پر ایک سالہ اونٹنی کی زکوۃ فرض ہوتی ہے، لیکن جب میں نے اسے یہ مقدار بتائی تو وہ کہنے لگا کہ یہ جانور تو نہ دودھ والا ہے اور نہ سواری کے قابل، اللہ کی قسم! صورتحال یہ ہے کہ آج سے قبل نہ تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے مال میں تشریف لائے اور نہ آپ کا کوئی قاصد۔ اب میں اللہ تعالیٰ کو ایسا جانور بطورِ قرضہ نہیں دوں گا، جو نہ دودھ دیتا ہو اور نہ سواری کے قابل ہو، البتہ یہ ایک جوان اور موٹی تازی اونٹنی ہے، تم یہ لے جاؤ، میں نے کہا: میں وہ چیز نہیں لوں گا جس کے لینے کا مجھے حکم نہیں دیا گیا، یہ اللہ کے رسول تمہارے قریب ہی ہیں، اگر تم چاہو تو جو جانور مجھے دینا چاہتے ہو خود جا کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کر دو، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی مرضی ہے وہ اس کو قبول کر لیں یا واپس کر دیں۔ اس نے کہا: ٹھیک ہے۔پس وہ اونٹنی ساتھ لے کر میرے ساتھ روانہ ہوا، جب ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گئے تو اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! آپ کا یہ نمائندہ میرے مال کی زکوۃ وصول کرنے کے لیے میرے پاس آیا، اللہ کی قسم! اس سے پہلے نہ اللہ کے رسول میرے مال میں تشریف لائے اور نہ آپ کا کوئی قاصد، میں نے سارے جانور جمع کر کے اس قاصد کے سامنے پیش کر دیئے۔ اس نے مجھے بتایا کہ اس مال پر ایک سالہ اونٹنی کی زکوۃ واجب ہوتی ہے، چونکہ یہ جانور دودھ والا تھا نہ سواری کے قابل، اس لیے میں نے اس کی خدمت میں ایک موٹی تازی اور جوان اونٹنی پیش کی، تاکہ یہ اسے قبول کر لے، لیکن اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا، اے اللہ کے رسول! اب میں خود اسے لے کر آ گیا ہوں، آپ اسے قبول فرمائیں۔ یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم پر واجب تو یہی (ایک سال) ہی ہے، ہاں اگر تم خوشی سے اس سے عمدہ دینا چاہو تو ہم قبول کر لیں گے اور اللہ تمہیں اس کا اجر دے گا، اس نے کہا:اے اللہ کے رسول! یہ وہ بہتر اونٹنی حاضر ہے، میں اسے اپنے ساتھ لے کر آیا ہوں، آپ اسے قبول فرمائیں، پس رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے لے لینے کا حکم دیا اور اس کے مال میں برکت کی دعا کی۔
Haidth Number: 3390
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۳۹۰) تخر یـج:… اسنادہ حسن أخرجہ ابوداود: ۱۵۸۳(انظر: ۲۱۲۷۹)

Wazahat

فوائد: صحابہ کرام کی رغبت کا اندازہ لگائیں کہ عامل کم لینا چاہتا ہے، لیکن وہ زیادہ دینے پر مصرّ ہیں۔ معلوم ہوا کہ مالک زکوۃ کی معینہ مقدار سے زیادہ دے سکتا ہے۔