Blog
Books
Search Hadith

کھیتیوں اور پھلوں کی زکوۃ کا بیان

۔ (۳۴۱۷) عَنْ مُوْسَی بْنِ طَلْحَۃَ قَالَ: عِنْدَنَا کِتَابُ مُعَاذٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنَّہُ إِنَّمَا أَخَذَ الصَّدَقَۃَ مِنَ الْحِنْطَۃِ وَالشَّعِیْرِ وَالزَّبِیْبِ وَالتَّمْرِ۔ (مسند احمد: ۲۲۳۳۸)

۔ موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں: ہمارے پاس سیدنامعاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی ایک تحریر ہے، اس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صرف گندم، جو، منقیٰ اور کھجور سے زکوۃ وصول کی ہے۔
Haidth Number: 3417
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۴۱۷) اسنادہ صحیح۔ أخرجہ الدارقطنی: ۲/۹۶، والحاکم: ۱/۴۰۱، والبیھقی: ۴/۱۲۸(انظر: ۲۱۹۸۹)

Wazahat

فوائد:… سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نصابِ زکوۃ اور شرحِ زکوۃ کے تعین کے بعد وہ کون کون سی فصلیں ہیں، جن پر زکوۃ عائد ہوتی ہے یا جو زکوۃسے مستثنی ہیں، اس مسئلہ ہم درج ذیل بحث کرتے ہیں: عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌،قَالَ: إِنَّمَا سَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الزَّکَاۃَ فِی ھٰذِہِ الْأَرْبَعَۃِ: الْحِنْطَۃِ، وَالشَّعِیْرِ، وَالزَّبِیْبِ وَالتَّمْرِ۔ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان چار اصناف میں زکوۃ نافذ کی: گندم، جو، منقی اور کھجور۔ (الدارقطني:۲۰۱، صحیحہ: ۸۷۹) شیخ البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ نے اس حدیث کی سندی حیثیت پر درج ذیل بحث کی ہے: یہ حدیث سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سے مروی ہے، اس کی سند میں محمد بن عبید اللہ عزرمی ’’متروک‘‘ ہے، لیکن اس کی متابعت موجود ہے، جسے امام دار قطنیؒ اور امام حاکم نے روایت کیا کہ موسی بن طلحہ نے کہا: عِنْدَناَ کِتَابُ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّہٗاَنَّمَااَخَذَالصَّدَقَۃَ مِنَ الْحِنْطَۃِ … آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گندم اور … سے زکوۃ وصول کی ہے۔ امام حاکم نے کہا: موسی بن طلحہ عظیم تابعی ہیں اور سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کے زمانے کو ان کے پانے کا انکار نہیں کیا گیا۔ لیکن ابن عبد البر نے کہا کہ موسی بن طلحہ ، سیدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کو نہ ملے ہیں اور نہ ان کو پایا ہے۔ لیکن امام حاکم نے صحیح سند کے ساتھ اس کا یہ شاہد ذکر کیا ہے: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((لَاتَاْخُذُوا اِلاَّ مِنْ ھٰذِہِ الْاَرْبَعۃِ…)) صرف ان چار اصناف میں زکوۃ وصول کرو۔ ان احادیث کی روشنی میں سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ ، امام عبد اللہ بن مبارک، امام حسن بصریاور امیر صنعانی وغیرہ کا یہ مسلک ہے کہ زرعی پیدوار کی تمام اقسام میں سے صرف گندم، جو، کھجور اور منقی پر زکوۃ فرض ہے۔ امام صنعانی نے کہا: قطعی اور حتمی بات تو یہ ہے کہ مسلمان کا مال حرمت والا ہے، کسی قطعی دلیل کی روشنی میں ہی اس حرمت کو ختم کیا جا سکتا ہے، احتیاط اور دوسرے عام دلائل ناکافی ہیں، دوسری بات یہ ہے کہ اصل قانون تو براء ت ِ ذمہ کا ہے، یہ دو بنیادی اصول ہیں، جن کا حکم ختم کرنے کے لیے اِن کے مقابلے کی قطعی دلیل درکار ہے۔ رہا مسئلہ احتیاط کا، تو اس کا تقاضا تو یہ ہے کہ مکئی وغیرہ پر بھی زکاۃ عائد نہ کی جائے، کیونکہ اس قسم کی فصلوں کے لیے جس عموم کا سہارا لیا گیا، ان کی تخصیص ثابت ہو چکی ہے۔ (سبل السلام: ۴/ ۳۶) جبکہ بعض علمائے کرام کا یہ مسلک ہے کہ زمین سے پیدا ہونے والی ہر قسم کی زرعی پیداوار پر عُشر یعنی زکوۃ فرض ہے، انھوں نے اپنے حق میں درج ذیل عام آیات پیش کی ہیں،ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَآتُوا حَقَّہٗیَوْمَ حَصَادِہٖ} (سورۂانعام: ۱۴۲) … ’’کھیتی کٹنے کے دن اس کا حق ادا کر دو۔‘‘ نیز فرمایا: {مِمَّا اَخْرَجْنَا لَکُمْ مِنَ الْاَرْضِ} (سورۂ بقرہ: ۲۶۷) … ’’ اس چیز میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالی۔‘‘ نیز بعض احادیث بھی اس عموم پر دلالت کرتی ہیں، جیسے ((فِیْمَا سَقَتِ السَّمَائُ وَالْعُیُونُ … عُشر… وَنِصْفُ الْعُشْرِ۔))