Blog
Books
Search Hadith

شہد کی زکوٰۃ کا بیان

۔ (۳۴۲۲)عَنْ أَبِیْ سَیَّارَۃَ الْمُتَعِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ لِی نَخْلًا، قَالَ: ((أَدِّ الْعُشُورَ۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِحْمِہَا لِی، قَالَ: فَحَمَاہَا لِی، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ: اِحْمِ لِی جَبَلَہَا، قَالَ: فَحَمٰی لِیْ جَبَلَہَا۔ (مسند احمد: ۱۸۲۳۷)

۔ سیدناابو سیارہ متعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس شہد کی مکھیاں ہیں، ( یعنی میرے پاس شہد ہوتاہے۔)آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا دسواں حصہ (بطورِ زکوۃ) ادا کیا کر۔ اس نے کہا: تو پھر آپ وہ علاقہ تو میرے لیے مختص کر دیں۔ چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ علاقہ اس کے لیے محفوظ کر دیا۔ عبد الرحمن راوی نے (حدیث کے الفاظ بیان کرتے ہوئے) کہا: آپ وہ پہاڑ میرے لیے خاص کر دیں، چنانچہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ پہاڑ اس کے لیے مختص کر دیا۔
Haidth Number: 3422
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۴۲۲) تخر یـج: قال الالبانی فی ابن ماجہ: حسن بما بعد۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۱۸۲۳(انظر: ۱۸۰۶۹)

Wazahat

فوائد:… سب سے پہلے ہم شہد کی زکوۃ پر مشتمل دیگر احادیث نقل کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کہتے ہیں کہ سیدنا ہلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نے شہد کا دسواں حصہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں (بطورِ زکوۃ) پیش کیا، دراصل انھوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے درخواست کی تھی کہ ’’سلبہ‘‘ نامی وادی ان کے لیے محفوظ کر دی جائے، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس وادی کو ان کے لیے خاص قرار دیا تھا، جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ کا دورِ خلافت شروع ہوا تو سفیان بن وہب نے سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ سے یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لیے ان کے نام ایک تحریر لکھی، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌نے جواباً لکھا: وہ شہد کا جو دسواں حصہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بطورِ زکوۃ دیا کرتے تھے، اگر وہ دیتے رہیں تو ان کے لیے اس وادی کو محفوظ کیے رکھو، وگرنہ یہ بارش کی وجہ سے پیدا ہونے والا شہد ہے، جو چاہتا ہے، اس کو کھا سکتا ہے۔ (ابوداود: ۱۶۰۰، نسائی: ۲۴۹۹، ابن ماجہ: ۱۸۲۴) سنن ابوداود(۱۶۰۱) کی روایت کی میں ہے: (سیدناعمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کے جواب کے بعد) وہ لوگ اسی حساب سے زکوۃ ادا کرتے رہے، جس حساب سے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو زکوۃ دیا کرتے تھے، اس لیے سفیان بن وہب نے دو وادیوں کو ان کے لیے محفوظ کر دیا تھا۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے شہد کے بارے میں فرمایا: ((فِیْ کُلِّ عَشْرَۃِ اَزْقَاقٍ زِقٌّ۔))… ’’ہر دس مشکوں میں ایک مشک (زکوۃ) ہے۔‘‘ (ترمذی: ۶۶۹) ان روایات سے معلوم ہوا کہ شہد میں اس وقت زکوۃ ادا کی جائے گی، جب حاکم کی طرف سے شہد والا کوئی خاص علاقہ کسی ایک شخص کے نام محفوظ کر دیا جائے گا، بصورتِ دیگر شہد پر زکوۃ نہیں ہو گی، امام احمد شہد میں دسویں حصے زکوۃ کے قائل تھے۔