Blog
Books
Search Hadith

زکوۃ کے عامل کو زکوۃ دے دینے سے مالک بریٔ الذمہ ہو جاتا ہے، خواہ وہ نمائندہ اس میں ناجائز تصرف کرے

۔ (۳۴۳۷) عَنْ أنَسَ بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌أَنَّہُ قَالَ: أَتٰی رَجُلٌ مِنْ بَنِی تَمِیْمٍ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: حَسْبِییْیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِذَا أَدَّیْتُ الزَّکَاۃَ إِلَی رَسُوْلِکَ فَقَدْ بَرِئْتُ مِنْہَا إِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((نَعَمْ، إِذَا أَدَّیْتَہَا إِلَی رَسُوْلِی فَقَدْ بَرِئْتَ مِنْہَا، فَلَکَ أَجْرُہَا وإِثْمُھَا عَلَی مَنْ بَدَّلَہَا۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۲۱)

۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ بنو تمیم کا ایک آدمی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! جب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مقرر کردہ نمائندے کو زکوٰۃ ادا کر دوں تو کیا میں اللہ اور اس کے رسول کے ہاں بری ہو جاؤں گا؟ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں، جب تم میرے نمائندے کو زکوٰۃ ادا کر دو گے تو تمہاری ذمہ داری پوری ہو جائے گی اور تمہیں اس کا اجر ملے گا، البتہ اس میں جو آدمی تبدیلی (کرتے ہوئے ناجائز تصرف) کرے گا، وہ گنہگار ہو گا۔
Haidth Number: 3437
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۴۳۷) تخر یـج: رجالہ ثقات رجال الشیخین، لکن قیل فی روایۃ سعید بن ابی ھلال عن انس: انھا مرسلۃ۔ أخرجہ الحاکم: ۲/ ۳۶۰(انظر: ۱۲۳۹۴)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب کوئی آدمی خلیفۂ وقت یا اس کے قاصد کو زکوۃ دے دے تو وہ اس فرض سے بریٔ الذمہ ہو جائے گا، اگر خلافِ توقع ایسا ذمہ دار خیانت کرتا ہے تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہو گا، زکوۃ دینے والا اللہ تعالیٰ کے ہاں ماجور ہو گا۔ لیکنیہ اصول اس وقت ہے جب قاصد وغیرہ کی امانت کے بارے میں حسنِ ظن ہو، وگرنہ استطاعت کے مطابق مالدار کو چاہیے کہ وہ اپنی زکوۃ کی رقم خود مستحق لوگوں تک پہنچا دے، لیکن ایسا کرنے کی شرط یہ ہے کہ کوئی بڑا فساد لازم نہ آئے۔