Blog
Books
Search Hadith

مالک کے ساتھ نرمی کرنے اور زکوۃ وصول کرنے والے نمائندے کا خود اس کی طرف چلے جانے اور اس پر زیادتی نہ کرنے کا بیان

۔ (۳۴۴۱) عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی بَیْتِی فَجَائَ رَجُلٌ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا صَدَقَۃُ کَذَا وَکَذَا؟ قَالَ: ((کَذَا وَکَذَا۔)) قَالَ: فَإِنَّ فُلَانًا تَعَدّٰی عَلَیَّ، قَالَ: فَنَظَرُوْہُ فَوَجَدُوْہُ قَدْ تَعَدّٰی عَلَیْہِ بِصَاعٍ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَ: ((فَکَیْفَ بِکُمْ اِذَا سَعٰی مَنْ یَتَعَدّٰی عَلَیْکُمْ أَشَدَّ مِنْ ہٰذَا التَّعَدِّیْ۔)) (مسند احمد: ۲۷۱۰۹)

۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے گھر تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی نے آ کر دریافت کیا: اتنے مال کی زکوٰۃ کتنی ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اتنی اتنی۔ اس نے کہا: تو پھر فلاں آدمی نے مجھ پر زیادتی کی اور مجھ سے زیادہ زکوۃ وصول کی۔ پھر جب انھوں نے پڑتال کی تو دیکھا کہ اس نے واقعی ایک صاع کی مقدار زیادتی کی تھی، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس وقت تمہارا کیا حال ہو گا جب تمہارے حکمران تم پر اس سے بڑھ کر زیادتی کریں گے۔
Haidth Number: 3441
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۴۴۱) القاسم بن عوف الشیبانی ضعیفیعتبر بہ فی المتابعات والشواھد فقط۔ أخرجہ مطولا ابن خزیمۃ: ۲۳۳۶، وابن حبان: ۳۱۹۳، والحاکم: ۱/ ۴۰۴، والبیھقی: ۴/ ۱۳۷(انظر: ۲۶۵۷۴)

Wazahat

فوائد:… نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عاملین، عدل و انصاف اور حکم نبوی کے پابند تھے، ماپ تول کی وجہ سے ایک صاع کی کمی بیشی کا فرق آ سکتا ہے، یقینا اتنی مقدار کو زیادتی نہیں کہا جا سکتا ہے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے آنے والے امراء کے بارے میں جو پیشین گوئی کی ہے، وہ تو اس طرح پوری ہوئی کہ حکمران طبقے نے واضح طور پر ناجائز صورتوں کے ذریعے عوام کا روپیہ پیسہ بٹورنا شروع کر دیا اور ٹیکسوں اور دوسرے مختلف ناموں کے ذریعے اپنے رعایا کے مال و دولت کے ساتھ برا سلوک کیا۔