Blog
Books
Search Hadith

فقیر اور مسکین کا بیان

۔ (۳۴۵۸) وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نَحْوُہُ۔ (مسند احمد: ۳۶۳۶)

۔ سیدناعبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔
Haidth Number: 3458
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۴۵۸) صحیح لغیرہ۔ اخرجہ ابو یعلی: ۵۱۱۸، والطحاوی فی ’’شرح معانی الآثار‘‘: ۱/ ۲۷(انظر: ۳۶۳۶)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کی اس حدیث کا ترجمہ یہ ہے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’’نہ گھومنے والا مسکین ہے اور نہ وہ مسکین ہے جس کو ایک دو کھجوریں اور ایک دو لقمے واپس کر دیں، بلکہ مسکین تو بچنے والا ہے، یعنی جو لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہیں کرتا اور نہ اس کی مسکینی کو سمجھا جا سکتا ہے کہ اس پر صدقہ کیا جائے۔‘‘ فوائد:… ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مسکین وہ ہوتا ہے جو نہ تو اتنے مال کا مالک ہو کہ وہ اسے کفایت کر سکے، نہ ا س کی حالت ایسی ہو کہ لوگ اس کی مسکینی کو پہچان سکیںاور نہ وہ لوگوں سے سوال کرتا ہو۔ یہ اصل اور کامل مسکین کی تعریف ہے۔ رہا مسئلہ فقیر کا تو اس کے بارے میں کہنا چاہیے کہ جو شخص غنی نہ ہو، یعنی کفایت کرنے والی چیزوں کا مالک نہ ہو، وہ فقیر ہو گا۔ غنی کی مقدار کا بیان حدیث نمبر (۳۵۰۲) میں آ رہا ہے۔ عام فہم انداز میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ فقیر اور مسکین دونوں کے مفہوم میں یہ بات تو قطعی ہے کہ جو حاجت مند ہوں اور اپنی حاجات و ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مطلوبہ رقم اور وسائل سے محروم ہوں، ان کو فقیر اور مسکین کہا جاتا ہے۔ ان احادیث کا یہ مفہوم بیان نہیں کیا جا سکتا کہ جو شخص لوگوں سے سوال کرے، اسے کچھ نہیں دیا جا سکتا، اصل میں اس آدمی کو سوال کرنے اور زکوۃوصول کرنے کی گنجائش ہے، جس کی آمدن اس کے جائز اخراجات پوری نہ کر رہی ہو، ہاں اگر وہ صبر کرتے ہوئے سوال کرنے سے بچا رہے تو اس میں اس کی برتری ہو گی۔