Blog
Books
Search Hadith

ان لوگوںکا بیان، جن کو تالیف ِ قلبی کے لیے زکوۃ دی جاتی ہے

۔ (۳۴۶۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی اَبِیْ حَدَّثَنَا غَفَّانُ ثَنَا جَرِیْرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَتَاہُ شَیْئٌ، فَاَعْطَاہُ نَاسًا وَتَرَکَ نَاسًا، وقَاَل َجَرِیْرٌ اَعْطٰی رِجَالًا وَتَرَکَ رِجَالاً قَالَ: فَبَلَغَہُ عَنِ الَّذِیْنَ تَرَکَ، اَنَّہُمْ عَتِبُوْا وَقَالُوْا، قَالَ: فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَحَمِدَ اللّٰہَ وَاَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ: ((إِنِّی اُعْطِیْ نَاسًا وَاَدَعُ نَاسًا، وَاُعْطِی رِجَالاً وَاَدَعُ رِجَالاً۔)) قَالَ: عَفَّانُ قَالَ: ذِی وَذِی، وَالَّذِیْنَ اَدَعُ اَحَبُّ إِلَیَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُعْطِی، اُعْطِی نَاسًا لِمَا فِی قُلُوْبِہِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْہَلَعِ وَاَکِلُ قَوْماً إِلَی مَا جَعَلَ اللّٰہُ فِی قُلُوْبِہِمْ مِنَ الْغَنٰی وَالْخَیْرِ، وَمِنْہُمْ عَمْرُوْ بْنُ تَغْلِبَ۔)) قَالَ: وَکُنْتُ جَالِسًا تِلْقَائَ وَجْہِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: مَا اُحِبُّ اَنَّ لِیْ بِکَلِمَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حُمْرَ النَّعَمِ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۴۸)

۔ سیدنا عمرو بن تغلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس تقسیم کے لئے کچھ مال آیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ لوگوں کو دیا اور بعض کو نہ دیا، جن لوگوں کو نہیں دیا گیا، انھوں نے (شکوہ کرتے ہوئے) ناقدانہ کلام کیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کی باتوں کا علم بھی ہو گیا۔پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف لائے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: میں بعض لوگوں کو مال دیتا ہوں اور بعض کو نہیں دیتا، اور میں جن کو نہیں دیتا وہ مجھے ان لوگوں سے زیادہ محبوب ہیں، جن کودیتا ہوں، میں جن لوگوں میں مال تقسیم کرتا ہوں، ان کی بے صبری اور گھبراہٹ کی وجہ سے ایسے کرتا ہوں، اور بعض لوگوں کواس غِنٰی اور خیر کے سپر د کر دیتا ہوں، جو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں ودیعت رکھی ہوتی ہے، مثال کے طور پر عمرو بن تغلب ہیں (یہ سن کر) سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں اس وقت بالکل رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے بیٹھاہوا تھا، (مجھے یہ کلمہ اس قدر محبوب لگا کہ) میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اس بات کے عوض مجھے سرخ اونٹ ملیں۔
Haidth Number: 3469
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۴۶۹) تخر یـج: اخرجہ البخاری: ۹۲۳، ۳۱۴۵، ۷۵۳۵ (انظر: ۲۰۶۷۲)

Wazahat

فوائد:… زکوۃ کے آٹھ مصارف میں سے ایک مصرف یہ ہے کہ اس مال سے لوگوں کی تالیف ِ قلبی کی جائے، اس کی تفصیل درج ذیل ہے: ایک تو وہ کافر ہے، جو کچھ کچھ اسلام کی طرف مائل ہو اور اس کی امداد کرنے پر یہ امید ہو کہ وہ مسلمان ہو جائے گا۔ دوسرے، وہ نو مسلم افراد ہیں، جن کو اسلام پر مضبوطی سے قائم رکھنے کے لیے امداد دینے کی ضرورت ہو۔ تیسرے، وہ افراد بھی ہیں جن کو امداد دینے کی صورت میں یہ امید ہو کہ وہ اپنے علاقے کے لوگوں کو مسلمانوں پر حملہ آور ہونے سے روکیں گے اور اس طرح وہ قریب کے کمزور مسلمانوں کا تحفظ کریں۔ یہ اور اس قسم کی دیگر صورتیں تالیف ِ قلب کی ہیں، جن پر زکوۃ کیرقم خرچ کی جا سکتی ہے، چاہے مذکورہ افراد مالدار ہی ہوں، احناف کے نزدیکیہمصرف ختم ہو گیا، لیکنیہ بات صحیح نہیں ہے، حالات و ظروف کے مطابق ہر دور میں اس مصرف پر زکوۃ کی رقم خرچ کرنا جائز ہے۔