Blog
Books
Search Hadith

اللہ کی راہ میں اور مسافروں کو صدقہ دینے اور مصارفِ زکوٰۃ کی تمام اصناف کو صدقہ دینے کا بیان

۔ (۳۴۷۷) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلَّا لِثَلَاثَۃٍ: فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ وَابْنِ السَّبِیْلِ وَرَجُلٍ کَانَ لَہُ جَارٌ فَتُصُدِّقَ عَلَیْہِ فَاَہْدٰی لَہُ)) (مسند احمد: ۱۱۲۸۸)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مال دار کے لئے زکوۃ لینا حلال نہیں ہے، مگر تین افراد کے لیے: جہاد کرنے والا، مسافر اور وہ (غنی) آدمی کہ اس کے پڑوسی کو زکوۃ دی گئی اور اس نے اپنے پڑوسی کو کوئی تحفہ دے دیا۔ــ
Haidth Number: 3477
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۴۷۷) تخر یـج:حدیث صحیح، وھذا اسناد ضعیف لضعف ابن ابی لیلی وعطیۃ۔ اخرجہ ابوداود: ۱۶۳۷(انظر: ۱۱۲۶۸)

Wazahat

فوائد:… حدیث اپنے مفہوم میں واضح ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ زکوۃ کا مال کھاتے ہیں، ان کی دعوت اور تحفہ قبول کیا جا سکتا ہے، بعض مالدار لوگوں کو دیکھا گیا کہ وہ زکوۃ کا مال سمجھ کر ان چیزوں سے گریز کرتے ہیں، حالانکہ ایسی دعوت اور تحفے پر زکوۃ کا حکم نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ مستحق آدمی زکوۃ کے مال کا مالک بن جاتا ہے اور وہ جہاں مرضی خرچ کر سکتا ہے۔ مسافر کی صورت یہ ہے کہ ایک آدمی مالدار ہے، لیکن سفر میں کچھ وجوہات کی بنا پر اس کے اسباب ِ سفر ختم ہوجاتے ہیں، اب بجائے اس کے کہ وہ اپنا سفر پورا کرنے کے لیے کسی سے قرضہ لینے کی کوشش کرے، اسے چاہیے کہ اگر کہیں زکوۃ مل سکتی ہے تو ظن غالب کے مطابق اتنی مقدار میں لے لے، جو اسے سفر میں کفایت کرے گی۔