Blog
Books
Search Hadith

اللہ کی راہ میں اور مسافروں کو صدقہ دینے اور مصارفِ زکوٰۃ کی تمام اصناف کو صدقہ دینے کا بیان

۔ (۳۴۷۹) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَا تَحِلُّ الصَّدَقَۃُ لِغَنِیٍّ إِلَّا لِخَمْسَۃٍ: لِعَامِلٍ عَلَیْہَا اَوْرَجُلٍ اشْتَرَاہَا بِمَالِہِ، اَوْ غَارِمٍ اَوْ غَازٍ فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ اَوْ مِسْکِیْنٍ تُصُدِّقَ عَلَیْہِ مِنْہَا فَاَہْدٰی مِنْہَا لِغَنِیٍّ)) (مسند احمد: ۱۱۵۵۹)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: غنی لوگوں کے لیے زکوۃ حلال نہیں ہے، مگر ان پانچ افراد کے لیے: عاملِ زکوۃ، زکوۃ کے مال کو اپنے مال کے عوض خریدنے والا، چٹی بھرنے والا (یعنی کسی کی طرف سے ادائیگی کا ذمہ لینے والا) ، اللہ کی راہ میںجہاد کرنے والا اور وہ غنی آدمی کہ زکوۃ لینے والا مسکین جس کو کوئی تحفہ دے دے۔
Haidth Number: 3479
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۴۷۹) حدیث صحیح۔ اخرجہ ابوداود: ۱۶۳۵، ۱۶۳۶، وابن ماجہ: ۱۸۴۱(انظر: ۱۱۵۴۰)

Wazahat

فوائد:… یہ ضروری نہیں کہ چٹی بھرنے والے اپنے مال سے ہی ادائیگی کرے، کیونکہ اس معاملے میں اس کی ذات کاکوئی دخل نہیں ہوتا، اس لیے وہ ایسے بوجھ اتارنے کے لیے زکوۃ بھی لے سکتا ہے اور سوال بھی کر سکتا ہے۔ آل محمد سے تعلق رکھنے والا عامل، زکوۃ سے تنخواہ نہیں لے سکتا، اگلے باب میں اس کی وضاحت آرہی ہے۔ قرآن مجید میںکل آٹھ مصارفِ زکوۃ بیان کیے گئے ہیں، اس باب سے معلوم ہوا کہ چٹی بھرنے والا بھی زکوۃ وصول کر کے اپنی ذمہ داری کو ادا کرسکتا ہے، سوال یہ ہے کہ ایک آدمی زکوۃ ادا کرنا چاہتا ہے تو کیا اس کے لیے ضروری ہے کہ ان تمام مصارف میں خرچ کرے یا کسی ایکمصرف میں کرنے سے اس کا فرض ادا ہو جائے؟ مؤخر الذکر مسلک راجح ہے، کئی احادیث اور آثار سے ثابت ہے کہ صرف ایک ایک صنف میں بھی زکوۃ خرچ کی جاتی رہی۔