Blog
Books
Search Hadith

بنو ہاشم اور ان کی بیویوں اور غلاموں کے لیے صدقہ کے حرام ہونے اور ہدیہ کے جائز ہونے کا بیان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌

۔ (۳۴۹۴) عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: اَتَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِطَعَامٍ وَاَنَا مَمْلُوْکٌ فَقُلْتُ: ھٰذِہِ صَدَقَۃٌ، فَاَمَرَ اَصْحَابَہُ فَاَکَلُوْا وَلَمْ یَاْکُلْ، ثُمَّ اَتَیْتُہُ بِطَعَامٍ فَقُلْتُ: ھٰذِہِ ہَدِیَّۃٌ، اَہْدَیْتُہَا لَکَ اَکرْمَکَ َاللّٰہُ بِہَا فَإِنِّی رَاَیْتُکَ لَا تَاْکُلُ الصَّدَقَۃَ فَاَمَرَ اَصْحَابَہُ فَاَکَلُوْا وَاَکَلَ مَعَہُمْ۔ (مسند احمد: ۲۴۱۲۳)

۔ سیدناسلمان فارسی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں غلام تھا، ایک دن میںکھانا لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس حاضر ہوااور کہا: یہ صدقہ ہے، (یہ سن کر) آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ کو (کھانے کا) حکم دیا، پس انہوں نے کھا لیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود نہ کھایا۔ پھر ایک دن میں کھانا لے کر حاضر ہوا اور کہا: اللہ تعالیٰ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو عزت دے، یہ ہدیہ ہے، جو میں آپ کیلئے لے کر آیا ہوں، کیونکہ میں نے دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صدقہ نہیں کھاتے۔ پاس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے صحابہ کو حکم دیا، پس انہوں نے بھی کھایا اورآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بھی ان کے ساتھ کھایا۔
Haidth Number: 3494
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۴۹۴) حدیث صحیح۔ اخرجہ الطحاوی فی ’’شرح معانی الآثار‘‘: ۲/ ۸، والطبرانی: ۶۰۶۶(انظر: ۲۳۷۲۲)

Wazahat

فوائد:… راجح قول کے مطابق آلِ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مراد بنو عبد المطلب اور بنو ہاشم ہیں، اور بنو ہاشم سے مراد سیدنا علی، سیدنا عباس، سیدنا عقیل اور سیدنا حارث بن عبد المطلب کی اولاد ہے۔ مذکورہ بالا بعض احادیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ان کے غلاموں کا بھییہی حکم ہے۔ شیخ البانی ‌رحمتہ ‌اللہ ‌علیہ ‌ لکھتے ہیں: اس حدیث سے پتہ چلا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اہل بیت کے غلاموں کے لیے بھی صدقہ حلال نہیں ہے، حنفی مذہب میں بھییہی قول معروف ہے، البتہ ابن ملک کا قول اس کے مخالف ہے، لیکن علامہ ملا علی قاری نے (مرقاۃ المفاتیح: ۲/ ۴۴۸۔ ۴۴۹) میں اس پر ردّ کیاہے، اس کامطالعہ کر لینا چاہیے۔ (صحیحہ: ۱۶۱۳) آج بھی جن لوگوں کا نسب ان مذکورہ بالا ہستیوں سے ملتا ہے، ان کو اس معاملے انتہائی محتاط رہنا چاہیے۔