Blog
Books
Search Hadith

توحیدوالوں کی نعمتوں اور ثواب اور شرک والوں کی وعید اور عذاب کا بیان

۔ (۳۵) (وَ عَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍٍ)۔ قَالَ: صَدَرْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ مَکَّۃَ، فَجَعَلَ النَّاسُ یَسْتَأْذِنُوْنَہُ،فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ قَالَ: قَالَ أَبُوبَکْرٍ(ؓ): إِنَّ الَّذِی یَسْتَأْذِنُکَ بَعْدَ ہَذِہِ لَسَفِیْہٌ فِی نَفْسِی، ثُمَّ إِنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَمِدَ اللّٰہَ وَ قَالَ خَیْرًا، ثُمَّ قَالَ: ((أَشْہَدُ عِنْدَ اللّٰہِ۔)) وَکَانَ إِذَا حَلَفَ قَالَ: ((وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ! مَا مِنْ عَبْدٍ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْآخِرِ ثُمَّ یُسَدِّدُ إِلَّا سَلَکَ فِی الْجَنَّۃِ۔))،فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ۔ (مسند أحمد: ۱۶۳۱۷)

۔ (دوسری سند) وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے ساتھ مکہ مکرمہ سے واپس آ رہے تھے کہ لوگوں نے اجازتیں لینا شروع کر دیں، … پھر اوپر والی حدیث بیان کی…۔ سیدنا ابو بکرؓ نے کہا: جو آدمی اس کے بعد آپ سے اجازت طلب کرے گا، وہ میرے نزدیک تو بیوقوف ہی ہو گا۔ پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور خیر والی بات ارشاد فرمائی اور پھر فرمایا: میں اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ شہادت دیتا ہوں کہ جو آدمی اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور پھر راہِ صواب پر چلتا رہے تو وہ جنت کی طرف چلے گا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ جب قسم اٹھاتے تھے تو یوں فرماتے تھے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے۔
Haidth Number: 35
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۵) تخریج: اسنادہ صحیح ۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۲۰۹۰، ۴۲۸۵، وانظر الحدیث بالطریق الاول (انظر:۱۶۲۱۶)

Wazahat

Not Available