Blog
Books
Search Hadith

مالدار کو سوال سے منع کرنے، غِنٰی کی حد اور ان لوگوں کا بیان، جن کے لیے صدقہ حلال نہیں ہے۔

۔ (۳۵۱۳) عَنْ عَائِذِ بْنِ عَمْرٍو الْمُزَنِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: بَیْنَمَا نَحْنُ مَعَ نَبِیِّنَا ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا اَعْرَابِیٌّ قَدْ اَلَحَّ عَلَیْہِ فِی الْمَسْاَلَۃِ،یَقُوْلُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَطْعِمْنِی،یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اَعْطِنِی، قَالَ: فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَدَخَلَ الْمَنْزِلَ وَاَخَذَ بِعِضَادَتَیِ الْحُجْرَۃِ وَاَقْبَلَ عَلَیْنَا بِوَجْہِہِ وَقَالَ: ((وَالَّذِیْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ! لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا اَعْلَمُ فِی الْمَسْاَلَۃِ مَا سَاَل َرَجُلٌ رَجُلًا وَہُوَ یَجِدُ لَیْلَۃً تُبِیْتُہُ۔)) فَاَمَرَ لَہُ بِطَعَامٍ۔ (مسند احمد: ۲۰۹۲۲)

۔ سیدناعائد بن عمرو مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں:ایک دفعہ ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک بدو آیا اور وہ خوب اصرار اور ضد کے ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کرتے ہوئے کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! مجھے کھلائیں، اے اللہ کے رسول! مجھے کچھ دیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اٹھے اور گھر تشریف لے گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چوکھٹ کے دو بازؤوں کو پکڑا اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے!سوال کرنے اور بھیک مانگنے کے (انجام کے بارے میں) جو کچھ میں جانتا ہوں، اگر تم بھی اسے جان لو تو جس کے پاس ایک شام کا کھانا موجود ہو، وہ کسی سے کوئی چیز نہ مانگے۔ اس کے بعد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے کھانے کا حکم دیا۔
Haidth Number: 3513
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۵۱۳) تخر یـج: صحیح لغیرہ (انظر: ۲۰۶۴۶)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ میں ایک وقت کے کھانے کو سوال نہ کرنے کے لیے معیار قرار دیا گیا ہے۔