Blog
Books
Search Hadith

سوال کرنے سے بچنے اور اس کی فضیلت کا بیان

۔ (۳۵۳۴) عَنْ ہِلَالِ بْنِ حُصَیْنٍ قَالَ: نَزلَتُ عَلٰی اَبِیْ سَعِیْدٍ نِ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَضَمَّنِی وَإِیَّاہُ الْمَجْلِسُ، قَالَ: فَحَدَّثَ اَنَّہُ اَصْبَحَ ذَاتَ یَوْمٍ وَقَدْ عَصَبَ عَلَی بَطْنِہِ حَجَرًا مِنَ الْجُوْعِ، فَقَالَتْ لَہُ امْرَاَتُہُ اَوْ اُمُّہُ: اِئْتِ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاسْاَلْہُ فَقَدْ اَتَاہُ فُلَانٌ فَسَاَلَہُ فَاَعْطَاہُ وَاَتَاہُ فُلَانٌ فَسَاَلَہُ فَاَعْطَاہُ، قَالَ: فَقُلْتُ: حَتّٰی اَلْتَمِسَ شَیْئًا، قَالَ: فَالْتَمَسْتُ فَلَمْ اَجِدْ شَیْئًا، فَاَتَیْتُہُ وَہُوَ یَخْطُبُ فَاَدْرَکْتُ مِنْ قَوْلِہِ وَہُوَ یَقُوْلُ: ((مَنِ اسْتَعَفَّ یُعِفَّہُ اللّٰہُ، وَمَنِ اسْتَغْنٰییُغْنِہِ اللّٰہُ، وَمَنْ سَاَلَنَا إِمَّا اَنْ نَبْذُلَ لَہُ وَإِمَّا اَنْ نُواسِیَہُ، وَمَنْ یَسْتَعِفُّ عَنَّا اَوْ یَسْتَغْنِیْ اَحَبُّ إِلَیْنَا مِمَّنْ یَسَاَلُنَا۔)) قَالَ: فَرَجَعْتُ فَمَا سَاَلْتُہُ شَیْئًا، فَمَا زَالَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ یَرْزُقُنَا حَتّٰی مَا اَعْلَمُ فِی الْاَنْصَارِ اَہْلَ بَیْتٍ اَکْثَرَ اَمْوَالاً مِنَّا۔ (مسند احمد: ۱۱۴۲۱)

۔ ہلال بن حصین کہتے ہیں: میں سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ہاں جا کر ٹھہرا، ہم ایک مجلس میں جمع ہوئے، سیدنا ابوسعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ ایک دفعہ انہوں نے اس حال میں صبح کی کہ بھوک کی شدت کی وجہ سے پیٹ پر پتھر باندھا ہوا تھا، ان کی اہلیہیا والدہ نے ان سے کہا: تم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاؤ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کچھ مانگ کر لائو، جب فلاں آدمی نے جا کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے دیا تھا، اسی طرح فلاں نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جا کر مانگا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بھی عطا کیا تھا۔ میں (ابو سعید)نے جواباً کہا: میں پہلے (کسی اور ذریعہ سے) کوئی چیز حاصل کرنے کی کوشش کروں گا، پھر میں نے ایسے ہی کیا، مگر مجھے (کہیں سے) کچھ بھی نہ ملا۔ بالآخر میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس چلا گیا، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس وقت یہ بات ارشاد فرما رہے تھے: جو آدمی مانگنے سے بچے گا، اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا اور جس نے غِنٰی اختیار کیا،اللہ تعالیٰ اسے غنی کر دے گا اور جو آدمی ہم سے کوئی چیز مانگے گا تو ہم اسے کچھ نہ کچھ دے دیں گے، بہرحال جو شخص ہم سے مانگنے سے بچے گا اور غِنٰی اختیار کرے گا تو وہ ہمیں سوال کرنے والے آدمی کی بہ نسبت زیادہ محبوب ہو گا۔ سیدنا ابو سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: یہ حدیث سن کر میں واپس چلا آیا اور میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی سوال نہیں کیا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس قدر رزق دیا کہ میں نہیں جانتا کہ انصار کے کسی گھر والے ہم سے زیادہ مال دار ہوں۔
Haidth Number: 3534
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۵۳۴) تخر یـج: حدیث صحیح، وھذا اسناد ضعیف۔ اخرجہ الطیالسی: ۲۲۱۱، وابن ابی شیبۃ: ۳/ ۲۱۱، والبیھقی فی ’’شعب الایمان‘‘: ۳۵۰۴ (انظر: ۱۱۴۰۱)

Wazahat

فوائد:… سیدنا ابو سعیدخدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نے جس غیرت کے ساتھ حدیث ِ مبارکہ کے تقاضے پورے کیے، اس کی برکتوں کا سلسلہ لامتناہی ہے، لیکن اس کی ابتداء بندے کے صبر سے ہوتی ہے۔ حقیقی رزّاق اللہ تعالیٰ ہے، ساری مخلوق اسی کی محتاج ہے اور وہ سب سے غنی ہے، اس نے ہر ایک کو رزق دینا ہے، ہمیں چاہیے کہ اچھے انداز میں اس سے اپنا رزق وصول کریں۔