Blog
Books
Search Hadith

اگر بن مانگے کچھ مل جانے تو اسے قبول کر لینے اور اگر مانگنے کے بغیر کوئی چارۂ کار نہ ہو تو نیک لوگوں سے سوال کر لینے کا بیان

۔ (۳۵۴۴) عَنْ خَالِدِ بْنِ عَدِیٍّ الْجُہَنِیِّ َ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ بَلَغَہُ مَعْرُوْفٌ عَنْ اَخِیْہِ مِنْ غَیْرِ مَسْاَلَۃٍ وَلَا إِشْرَافِ نَفْسٍ فَلْیَقْبَلْہُ وَلَا یُرَدَّہُ، فَإِنَّمَا ہُوَ رِزْقٌ سَاقَہُ اللّٰہُ عَزَّ َوَجَّل إِلَیْہِ۔)) (مسند احمد: ۱۸۱۰۱)

۔ سیدناخالد بن عدی جہنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا : جسے بن مانگے اور بغیر حرص کے اپنے مسلمان بھائی کی طرف سے (ہدیہ، عطیہ، ہبہ وغیرہ جیسی) کوئی چیز ملے تو وہ اسے قبول کر لے اور واپس نہ لوٹائے، کیونکہ وہ اللہ کا رزق ہے، جو وہ اس کی طرف کھینچ کر لایا ہے۔
Haidth Number: 3544
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۵۴۴) تخر یـج: اسنادہ صحیح۔ اخرجہ ابو یعلی: ۹۲۵، وابن حبان: ۳۴۰۴، ۵۱۰۸، والحاکم: ۲/ ۶۲، والطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۴۱۲۴(انظر: ۱۷۹۳۶)

Wazahat

فوائد:… اس ضمن میں یہ گزارش کرنا ضروری ہے کہ بعض لوگوں کو جب کوئی تحفہ دیا جاتا ہے یا ان کی ضیافت وغیرہ کی جاتی ہے، تو وہ اسے قبول کرنے میں اتنا تکلف برتتے ہیں کہ تحفہ پیش کرنے والا بیچارہ پریشان ہو جاتا ہے اور اس کا سارا مزہ بے مزہ ہو کر رہ جاتا ہے۔ اگر کوئی آدمی اس قسم کی کوئی چیز پیش کر رہا ہے تو ایک دفعہ بڑی خوشی کے ساتھ قبول کر کے شکریہ ادا کرنا چاہیے، ہاں اگر واضح طور پر معلوم ہو رہا ہو کہ دینے والے کا مقصد خوشامد ہے یا وہ صرف رکھ رکھاؤ کے لیے اپنی حیثیت سے بڑھ کر یہ کام کر رہا ہے تو اسے بعد میں اچھے انداز میں سمجھا دینا چاہیے۔