Blog
Books
Search Hadith

سائل کے ساتھ حسن سلوک کرنے، اس کے بارے میں حسنِ ظن رکھنے اور خواہ وہ گھوڑے پر آئے، اس کو کچھ نہ کچھ دینے کا بیان

۔ (۳۵۴۹) عَنْ عُرْوَۃَ َعنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ سَائِلًا سَاَلَ، قَالَتْ: فَاَمَرْتُ الْخَادِمَ فَاَخْرَجَ لَہُ شَیْئًا (وَفِی رِوَایَۃٍ: فَاَمَرَتْ بَرِیْرَۃَ اَنْ تَاْتِیَہَا، فَتَنْظُرَ إِلَیْہِ) قَالَتْ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَہَا: ((یَا عَائِشَۃُ! لَا تُحْصِیْ فَیُحْصِیَ اللّٰہُ عَلَیْکِ۔)) (مسند احمد: ۲۴۹۲۲)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک سائل نے آ کر ان سے سوال کیا، انہوں نے خادم سے کہا: اسے کچھ دے دو، پس وہ خادم اسے دینے کے لئے کوئی چیز لایا۔ دوسری روایت میں ہے:سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے سیدہ بریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا کہ پہلے وہ چیز ان کے پاس لے کر آتا کہ وہ اس چیز کی مقدار کو دیکھ لے۔ (یہ سن کر) نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے فرمایا: عائشہ! گن گن کر مت دیا کرو، پھر اللہ تعالیٰ بھی تمہیں گن گن کر دے گا۔
Haidth Number: 3549
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۵۴۹) تخر یـج: اسنادہ صحیح۔ اخرجہ ابوداود: ۱۷۰۰، والنسائی: ۵/ ۷۳(انظر: ۲۴۴۱۸)

Wazahat

فوائد:… سنن نسائی کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: ایک دفعہ میرے پاس ایک سائل آیا، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی موجود تھے، میں نے اسے کچھ دینے کا حکم دیا، لیکن پہلے میں نے دینے والے کو بلایا اور اس چیز کو دیکھا (کہ وہ کیا دے رہا ہے اور کتنی مقدار میں دے رہا ہے)۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((أَمَا تُرِیْدِیْنَ اَنْ لَّا یَدْخُلَ بَیْتَکِ شَیْئٌ وَلَا یَخْرُجُ اِلَّا بِعِلْمِکِ؟)) ’’کیا تیرا ارادہ یہ ہے کہ تیرے گھر میں جو چیز لائی جائے اور جو نکالی جائے، اس کا تجھے علم ہونا چاہیے؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((مَھْلًا یَا عَائِشَۃُ! لَاتُحْصِیْ فَیُحْصِیَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْکِ۔)) ’’ٹھیرو عائشہ! گن گن کر مت دیا کرو، پھر اللہ تعالیٰ بھی تمہیں گن گن کر دے گا۔‘‘ اس حدیث ِ مبارکہ کا مفہوم یہ ہے کہ ایسا نہ ہونے پائے کہ آدمی صدقہ کی ہوئی چیزوں کا حساب کرے اور پھر ان کو زیادہ اور کافی سمجھ کر مزید صدقہ نہ کرے، اس طرح کرنے سے اللہ تعالیٰ بھی رزق کے دروازے بند کر دیتا ہے۔ ہونا یہ چاہیے کہ آدمی حیثیت کے مطابق صدقہ کرتا رہے اور صدقے کی بڑی بڑی مقداروں کو مد نظر رکھ کرآئندہ صدقہ کرنے سے رک نہ جائے اور اللہ تعالیٰ سے فقیری کا ڈر نہ رکھے۔