Blog
Books
Search Hadith

سمندر اور کنویں کے پانی کے طاہر ہونے کا بیان

۔ (۳۵۷)۔عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِؓ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ فِی الْبَحْرِ: ((ہُوَ الطَّہُوْرُ مَاؤُہُ الْحِلُّ مَیْتَتُہُ)) (مسند أحمد:۱۵۰۷۶)

سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے سمندر کے بارے میں فرمایا: اس کا پانی پاک کرنے والا ہے اور اس کا مردار حلال ہے۔
Haidth Number: 357
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۵۷) تخریج: حدیث صحیح ۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۳۸۸(انظر: ۱۵۰۱۲)

Wazahat

فوائد:… عام طور پر سمندر کا پانی کھارا اور نمکین ہونے کی وجہ سے ، دوسرے پانیوں سے مختلف ہوتا ہے، اس لیے سائل کو شبہ ہو رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس کے شبہ کا ازالہ کر دیا اور اس کی ضرورت کے مطابق سمندر کے مردار کے حلال ہونے کی بھی وضاحت کر دی۔ اس سے معلوم ہوا کہ مفتی اور عالم کو اتنا فہیم ہونا چاہیے کہ وہ سائل کے سوال کے مقصد اور اس کے متعلقات کو سمجھ سکے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے دیکھا کہ جس شخص کو سمندر کے پانی کے بارے میں شک پڑ رہا ہے، وہ لامحالہ طور پر اس کے مردار کے بارے متردّد ہو گا، اس لیے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مردار کے حکم کی بھی وضاحت کر دی، یہ چیز فتوی کے محاسن میں سے ہے۔ یہ حدیث اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ تمام سمندری حیوانات، جو صرف پانی میں زندہ رہ سکتے ہیں، حلال ہیں، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد کی یہی رائے ہے اور یہی مسلک راجح ہے، کیونکہ اس حدیث میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا فرمان عالیشان عام ہے، جو ہر سمندری کو شامل ہے، نیز ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہٗ مَتَاعًا لَّکُمْ وَلِلسَّیَّارَۃِ} … تمہارے لیے دریا کا شکار پکڑنا اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے۔ (سورۂ مائدہ: ۹۶)البتہ امام ابو حنیفہ صرف مچھلی کے مردار کو ہی حلال سمجھتے ہیں۔