Blog
Books
Search Hadith

سمندر اور کنویں کے پانی کے طاہر ہونے کا بیان

۔ (۳۵۹)۔عَنْ عَلِیٍّ ؓ فِیْ صِفَۃِ حَجِّ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ثُمَّ أَفَاضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَدَعَا بِسَجْلٍ مِنْ مَائِ زَمْزَمَ فَشَرِبَ مِنْہُ وَتَوَضَّأَ ثُمَّ قَالَ: ((اِنْزِعُوْا یَا بَنِیْ عَبْدِالْمُطَّلِبِ! فَلَوْ لَا أَنْ تُغْلَبُوْا عَلَیْہَا لَنَزَعْتُ۔)) (مسند أحمد: ۱۳۴۸)

سیدنا علی ؓ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے حج کی کیفیت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے طوافِ افاضہ کیا اور زمزم کے پانی کا ڈول منگوا کر اس سے پیا اور وضو بھی کیا اور فرمایا: اے بنو عبد المطلب! پانی کھینچو، اگر تمہارے مغلوب ہو جانے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں بھی تمہارے ساتھ کھینچتا۔
Haidth Number: 359
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۵۹) تخریج: اسنادہ حسن (انظر: ۱۳۴۸)

Wazahat

فوائد:… معلوم ہوا کہ زمزم کے پانی سے وضو کرنا درست ہے۔ آخری جملے کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ بھی پانی کھینچتے تو لوگ اس کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کی فعلی اور حج سے متعلقہ سنت سمجھ کر ایسا کرنے پر ٹوٹ پڑتے اور بنو عبد المطلب اس سعادت سے محروم ہو جاتے۔ اور افراتفری پیدا ہوتی ہے اور نظام بھی خراب ہوتا۔