Blog
Books
Search Hadith

صدقہ میں شمار کئے جانے والے اعمال اور جسم کے صدقے کا بیان

۔ (۳۶۰۹) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ اَبِی بُرْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ، عَنْ جَدِّہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَۃٌ۔)) قَالَ: اَفْرَاَیْتَ إِنْ لَّمْ یَجِدْ، قَالَ: ((یَعْمَلُ بِیَدِہِ فَیَنْفَعُ نَفْسَہُ وَیَتَصَدَّقُ۔)) قَالَ: اَفْرَاَیْتَ إِنْ لَمْ یَسْتَطِیْعْ اَنْ یَفْعَلَ، قَالَ: ((یُعِیْنُ ذَا الْحَاجَۃِ الْمَلْہُوْفَ۔)) قَالَ: اَرَاَیْتَ إِنْ لَمْ یَفْعَلُ؟ قَالَ: ((یَاْمُرُ بِالْخَیْرِ اَوْ بِالْعَدْلِ۔)) قَالَ: اَفْرَاَیْتَ إِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ اَنْ یَفْعَلَ؟ قَالَ: ((یُمْسِکُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّہُ لَہُ صَدَقَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۹۷۶۰)

۔ سیدنا ابو موسی اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ صدقہ کرے۔ اس نے کہا: اگر آدمی میں صدقہ کرنے کی طاقت نہ ہو تو وہ کیا کرے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اپنے ہاتھ سے کام کرکے خود بھی فائدہ اٹھائے اور صدقہ بھی کرے۔ اس نے کہا: اگر کسی میں کام کرنے کی طاقت نہ ہو تووہ کیا کرے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ پھر کسی مجبور ضرور مند کی مدد کر دے۔ اس نے کہا: اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ اچھائی کا یا عدل کا حکم دے دیا کرے۔ اس نے کہا: اگر اس میں اس کی استطاعت بھی نہ ہو تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ برائی سے بچے، یہ بھی اس کے لئے صدقہ ہی ہے۔
Haidth Number: 3609
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۶۰۹) تخر یـج: اخرجہ البخاری: ۱۴۴۵، ۶۰۲۲، ومسلم:۱۰۰۸ (انظر: ۱۹۵۳۱)

Wazahat

فوائد:… دور کوئی بھی ہو، مزاج اور حالات جیسے بھی ہوں، شریعت نے ہر زمان و مکاں سے نبٹنے کے لیے اہل اسلام کی مکمل رہنمائی کی ہے، انہی حالات و ظروف کو مد نظر رکھ کر ہر انسان سے باز پرس کی جائے گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم جن حالات سے گزر رہے ہوں، ان کا احکامِ شریعت کے ساتھ موازنہ کریں اور اپنے لیے راہِ نجات تلاش کریں۔ بعض لوگوں کییہ عادت ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت زبان سے مجبوریوں کا، شکووں کا اور حالات کے ناسازگار ہونے کا اظہار کرتے رہتے ہیں، ایسے بے صبروں کو عقل کے ناخن لینے چاہئیں اور یہ سمجھ لینا چاہیے کہ زبان سے ادا کر دی جانے والی مجبوریوں اور شکووں کو اخروی زندگی میں بطورِ بہانہ پیش نہیں کیا جا سکتا۔ان لوگوں کو چاہیے کہ اسلامی احکام کی روشنی میں اپنے حالات کے مطابق کوئی راہِ ہدایت تلاش کریں اور اس معاملے میں کسی اہل علم سے رابطہ کریں۔ اس حدیث ِ مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کم از کم مسلمان کے شایانِ شان یہ بات ہے کہ وہ شرّ سے رکا رہے۔ ’’اَلْمَلْہُوْف‘‘ کا معنی ستم رسیدہ، حسرت زدہ، مجبور اور مظلوم ہے۔