Blog
Books
Search Hadith

مال کا دسویں حصے، ایک تہائی حصے اور ایک اونٹنی کے صدقے کا بیان

۔ (۳۶۱۶) عَنْ عَلِیٍّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌جَائَ ثَـلَاثَۃُ نَفَرٍ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ اَحَدُہُمْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَانَتْ لِی مِائَۃُ دِیْنَارٍ فَتَصَدَّقْتُ مِنْہَا بِعَشَرَۃِ دَنَانِیْرَ، وَقَالَ الْآخَرُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَانَتْ لِی عَشَرَۃُ دَنَانِیْرَفَتَصَدَّقْتُ مِنْہَا بِدِیْنَارٍ، وَقَالَ الْآخَرُ: کَانَ لِی دِیْنَارٌ فَتَصَدَّقْتُ بِعُشْرِہِ؟قَالَ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((کُلُّکُمْ فِی الْاَجْرِ سَوَائٌ کُلُّکُمْ تَصَدَّقَ بِعُشْرِ مَالِہِ۔)) (مسند احمد: ۷۴۳)

۔ سیدناعلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ تین آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور ان میں سے ایک نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک سو دینار تھے اور میں نے ان میں سے دس دینار صدقہ کر دیئے، دوسرے نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس دس دینار تھے، میں نے ان میں سے ایک دینار صدقہ کر دیا۔ تیسرے نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایک دینار تھا، میں نے اس کا دسواں حصہ صدقہ کر دیا۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کی باتیں سن کر فرمایا: ثواب کے لحاظ سے تم سب برابر ہو، کیونکہ تم میں سے ہر ایک نے اپنے مال کا دسواں حصہ صدقہ کیا۔
Haidth Number: 3616
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۶۱۶) تخر یـج: اسنادہ ضعیف، لضعف ثویر بن ابی فاختہ۔ اخرجہ البزار: ۷۷۵ (انظر: ۷۴۳)

Wazahat

فوائد:… معنوی اعتبار سے اس حدیث ِ مبارکہ میں بیان شدہ مسئلہ درست ہے، کئی احادیث میں کم سرمائے والے آدمی کے معمولی مقدار کے صدقہ کو افضل قرار دیا گیا ہے، درج ذیل حدیث ِ مبارکہ بھی اسی حقیقت کی غماز ہے: سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((سَبَقَ دِرْھَمٌ مِائَۃَ اَلْفِ دِرْھَمٍ۔)) قَالُوْا: وَکَیْفَ؟ قَالَ: ((لِرَجُلٍ دِرْہَمَانِ تَصَدَّقَ بِاَحَدِھِمَا وَانْطَلَقَ رَجُلٌ اِلٰی عَرْضِ مَالٍ فَأَخَذَ مِنْہُ مِائَۃَ اَلْفِ دِرْھَمٍ فَتَصَدَّقَ بِہٖ۔)) …ایک درہم، ایک لاکھ درہم سے سبقت لے گیا۔‘‘ صحابہ نے پوچھا: وہ کیسے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ’’ایک آدمی کے پاس دو درہم تھے، اس نے ایک درہم صدقہ کر دیا اور ایک آدمی اپنے بڑی مقدار والے مال کی طرف گیا اور اس میں سے ایک لاکھ درہم صدقہ کیا۔‘‘ (نسائی: ۲۵۲۷) معلوم ہوا کہ فقیر اور کم سرمائے والے آدمی کو بھی اپنی حیثیت کے مطابق اس کارِ خیر میں حصہ لینا چاہیے۔