Blog
Books
Search Hadith

مال کا دسویں حصے، ایک تہائی حصے اور ایک اونٹنی کے صدقے کا بیان

۔ (۳۶۱۸) عن اَبِی السَّلِیْلِ قَالَ: وَقَفَ عَلَیْنَا رَجُلٌ فِی مَجْلِسِنَا بِالْبَقِیْعِ فَقَالَ: حَدَّثَنِی اَبِیْ اَوْ عَمِّی اَنَّہُ رَاٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْبَقِیْعِ وَہُوَ یَقُوْلُ: ((مَنْ یَتَصَدَّقُ بِصَدََقَۃٍ اَشْہَدُ لَہُ بِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) قَالَ: فَحَلَلْتْ مِنْ عِمَامَتِی لَوْثًا اَوْ لَوْثَیْنِ وَأَنَا اُرِیْدُ اَنْ اَتَصَدَّقَ بِہِمَا، فاَدْرَکَنِی مَا یُدْرِکُ بَنیِ آدَمَ، فَعَقَدْتُّ عَلَیَّ عِمَامَتِیْ، فَجَائَ رَجُلٌ وَلَمْ اَرَ بِالْبَقِیْعِ رَجُلاً اَشَدَّ سَوَادًا اَصْفَرَ مِنْہُ وَلَا آدَمَ یَعْبُرُ بِنَاقَۃٍ لَمْ اَرَ بِالْبَقِیْعِ نَاقَۃً اَحْسَنَ مِنْہَا، فَقَالَ: یاَ رسَوُلَ اللّٰہِ! اَصَدَقَۃً؟ قَالَ: ((نَعَمْ۔)) قاَلَ: دُوْنَکَ ھٰذِہِ النَّاَقَۃَ، قَالَ: فَلَمَزہٗرَجُلٌفَقَالَ: ھٰذَا یَتَصَدَّقُ بِھٰذِہٖ؟فَوَاللّٰہِ! لَہِیَ خَیْرٌ مِنْہُ، قَالَ: فَسَمِعَہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِوَعَلٰی وآلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((کَذَبْتَ ، بَلْ ہُوَ خَیْرٌ مِنْکَ وَمِنْہَا۔)) ثَلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ قَالَ: ((وَیْلٌ لِاَصْحَابِ الْمِئِینَ مِنَ الإِبِلِ۔)) ثَلَاثًا، قَالُوْا: إِلاَّ مَنْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ: ((إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ ہٰکَذَا وَہٰکَذَا۔)) وَجَمَعَ بَیْنَ کَفَّیْہِ عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ، ثُمَّ قَالَ: ((قَدْ اَفْلَحَ الْمُزْہِدُ الْمُجْہِدُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۶۳۰)

۔ ابو سلیل کہتے ہیں: ہم بقیع میں تھے کہ ہمارے پاس ایک آدمی آ کھڑاہوا اور اس نے کہا کہ میرے والد یا چچا نے مجھے بیان کیا کہ اس نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بقیع مقام پر دیکھا، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ فرما رہے تھے: کیا کوئی ہے جو صدقہ کرے، تاکہ میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہیدوں؟ میرے والد یا چچا نے کہا: میں نے بھی اپنی پگڑی کے ایک دو بل کھولے تاکہ وہی صدقہ کر دوں، لیکن پھر مجھے اسی چیز نے آ لیا، جو بنو آدم کو گھیر لیتی ہے، چنانچہ میں نے وہی پگڑی دوبارہ سر پر لپیٹ لی۔ اتنے میں ایک آدمی آیا، میں نے بقیع میں اس سے زیادہ کالے اورگندمی رنگ کا کوئی شخص نہیں دیکھا تھا، اس کے پاس ایک عمدہ اونٹنی تھی، میں نے بقیع کے علاقہ میں اس سے زیادہ عمدہ اور خوبصورت اونٹنی نہیں دیکھی تھی۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کا ارادہ صدقے کا تھا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ اس نے کہا: توپھر یہ اونٹنی قبول فرمایئے۔ ایک آدمی نے کہا: کیایہ شخص اتنی عمدہ اونٹنی صدقہ کر رہا ہے، اللہ کی قسم ہے کہ اس کی اونٹنی اس سے زیادہ عمدہ ہے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی بات سن لی اور تین بار فرمایا: تو غلط کہہ رہا ہے، بلکہ وہ صدقہ کرنے والا تجھ سے بھی بہتر ہے اور اس اونٹنی سے بھی بہتر ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سینکڑوں اونٹوں والوں کے لئے ہلاک ہے۔ یہ بھی تین مرتبہ فرمایا، صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ان میں سے مستثنیٰ کون ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں جو آدمی اپنا مال اس طرح تقسیم کرتا ہے، اس طرح لٹاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دونوں ہھتیلیوں کو جمع کرکے دائیں بائیں ڈالا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ فرد کامیاب ہو گیا، جو تھوڑے مال والا ہے اور عبادت میں اپنے آپ کو کھپا دینے والا ہے۔
Haidth Number: 3618
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۶۱۸) تخر یـج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ الراوی عنہ ابو السلیل، واذا کان ھذا مجھولا فأبوہ أو عمہ مجھول مثلہ (انظر: ۲۰۳۶۰)

Wazahat

فوائد:… ’’لیکن پھر مجھے اسی چیز نے آ لیا، جو بنو آدم کو گھیر لیتی ہے۔‘‘اس کا مفہوم حریص ہونا اور معمولی مقدار کا ناکافی سمجھنا ہے۔ ان لوگوں کی مذمت ہے جو کثیر المال ہونے کے باوجود بخل کرتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، مال کی کثرت کا تقاضا یہ ہے کہ صدقہ کی مقدار بھی زیادہ ہو، سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔