Blog
Books
Search Hadith

روزوں کی فضیلت، تعداد اور نیت کا بیان مطلق طور پر روزوں کی فضیلت کا بیان

۔ (۳۶۴۹) عَنْ اَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَایَصُوْمُ عَبْدٌ یَوْمًا فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ إِلَّا بَاعَدَ اللّٰہُ بِذَالِکَ الْیَوْمِ النَّارَ عَنْ وَجْہِہِ سَبْعِیْنَ خَرِیْفًا۔)) (مسند احمد: ۱۱۲۲۸)

۔ سیدناابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو بندہ اللہ کی راہ میںایک روزہ رکھے گا تو اللہ تعالیٰ اس ایک دن کے روزے کے سبب سے اسے جہنم سے ستر برس کی مسافت جتنا دور کر دے گا۔
Haidth Number: 3649
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۶۴۹) تخر یـج: اخرجہ البخاری: ۲۸۴۰، ومسلم: ۱۱۵۳(انظر: ۱۱۲۱۰)

Wazahat

فوائد:… ’’فِی سَبِیْلِ اللّٰہِ‘‘ (اللہ تعالیٰ کی راہ) سے مراد جہاد ہے یا اللہ تعالیٰ کی اطاعت؟ حافظ ابن حجرنے کہا: اول الذکر معنی راجح ہے، کیونکہ میں نے ’’فوائد ابی الطاھر الذھلی‘‘ میں سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌سے ان الفاظ کے ساتھ مروی ایک حدیث دیکھی ہے: ((مَا مِنْ مُرَابِطٍ یُرَابِطُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیَصُوْمُیَوْمًا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ…۔)) ’’جو آدمی اللہ تعالیٰ کی راہ میں سرحدوں پر مقیم رہتا ہے اور ایک اللہ کی راہ میں ایک روزہ رکھتا ہے، …۔‘‘ ابن دقیق العید نے کہا: عرفِ اکثر میں اس لفظ کا استعمال جہاد کے لیے ہی ہوتا ہے۔ (فتح الباری: ۶/ ۵۹) یہ بات علیحدہ ہے کہ ایسی حالت میں روزہ رکھنے والے کو یہ فکر کرنی چاہیے کہ اس میں ایسی کمزوری پیدا نہ ہو جائے جو لڑتے وقت نقصان کا سبب بن سکے، بہرحال جس کو اللہ تعالیٰ نے عزم اور قوت سے نواز رکھا ہو، وہ دونوں فضیلتوں کو جمع کر سکتا ہے کہ شب و روز راہِ جہاد میں گزر رہے ہوں اور اللہ تعالیٰ کے لیے جان بوجھ کر کھانا پینا بھی چھوڑ رکھا ہو۔