Blog
Books
Search Hadith

ماہِ رمضان اور اس میں کیے گئے عمل کی فضیلت کا بیان

۔ (۳۶۶۶) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَجْوَدَ النَّاسِ، وَکَانَ اَجْوَدَ مَا یَکُوْنُ فِی رَمَضَانَ حِیْنَیَلْقٰی جِبْرِیْلَ، وَکَانَ جِبْرِیْلُیَلْقَاہُ فِی کُلِّ لَیْلَۃٍ مِنْ رَمَضَانَ فَیُدَارِسُہُ الْقُرْآنَ، قَالَ: فَلَرَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖوَصَحْبِہِوَسَلَّمَاَجْوَدُبِاْلخَیْرِ مِنَ الرِّیْحِ الْمُرْسَلَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۶)

۔ سیدناعبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ویسے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے ہی سہی، لیکن جب ماہِ رمضان میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ملاقات جبریل علیہ السلام سے ہوتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بہت زیادہ سخاوت کرتے تھے۔ ماہِ رمضان کی ہر رات کو جبریل علیہ السلام آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ملاقات کرتے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ قرآن مجید کا دور کرتے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھیجی ہوئی ہوا سے بھی بڑھ کر مال کی سخاوت کیا کرتے تھے۔
Haidth Number: 3666
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۶۶۶) تخر یـج: اخرجہ البخاری: ۶، ۳۲۲۰، ۳۵۵۴، ومسلم: ۲۳۰۸(انظر: ۲۶۱۶)

Wazahat

فوائد:… ویسے تو سخاوت، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا مستقل وصف تھا، لیکن جب سید الملائکہ جبریل علیہ السلام سے ملاقات ہوتی، نئے علوم و تجلیات سے واسطہ پڑتا، مزاج میں مزید رفعت پیدا ہو جاتی، محسنِ حقیقی کے مخصوص احسانات وصول ہوتے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میں موجود جودو سخا والے عنصر کو ترقی ملتی اور بندگانِ خدا کے ساتھ انعام و احسان کا سلسلہ پہلے سے بڑھ کر شروع ہو جاتا، اس وصف میں اضافے کا سبب خود ماہِ رمضان بھی ہے۔ حقیقتیہ ہے کہ جبرائیل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کی ملاقات سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے احساس اور مزاج میں کیا تبدیلی پیدا ہوتی تھی، اس چیز کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا ہے، کیونکہ جنسیں مختلف ہیں، ایک طرف سے سید البشر ہیں اور دوسری طرف سے سید الملائکہ ہیں، جب کہ ہم صرف اپنے ہم جنسوں سے مانوس ہونے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ عام طور پر ہمارے ہاں لوگوں نے زکوۃ کے لیے ماہِ رمضان کا تعین کر رکھا ہے، اس لیے لوگوں کی اکثریت صرف زکوۃ کی ادائیگی کو ہی کافی سمجھتی ہے، جبکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس وصف کا تعلق نفلی صدقہ و خیرات سے تھا، زکوۃ تو اللہ تعالیٰ کا قرض ہے، جو بہرصورت ادا کرنا ہے، سخاوت کا تعلق نفلی صدقہ و خیرات سے ہے۔ دورِ قرآن کا مقصد یہ تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حفظ و اتقان میں مزید پختگی پیدا ہو جائے۔