Blog
Books
Search Hadith

ماہِ رمضان کا آغاز اور اختتام چاند کو دیکھ کر کرنے اور بادل وغیرہ کی وجہ سے چاند نظر نہ آنے کی صورت میں تیس دن پورے کرنے کا بیان

۔ (۳۶۸۲) عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (( إِنَّمَا الشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُوْنَ، فَلَا تَصُوْمُوْا حَتّٰی تَرَوْہُ وَلَا تُفْطِرُوْا حَتّٰی تَرَوْہُ فَإِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَاقْدُرُوْا لَہُ۔)) قَالَ نَافِعٌ: فَکَانَ عَبْدُ اللّٰہِ(یَعْنِی ابْنَ عَمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ) إِذَا مَضٰی مِنْ شَعْبَانَ تِسْعٌ وَعِشْرُوْنَ یَبْعَثُ مَنْ یَنْظُرُ، فَإِنْ رُئِ یَ فَذَاکَ، وَإِنْ لَمْ یُرَ وَلَمْ یَحُلْ دُوْنَ مَنْظَرِہِ سَحَابٌ اَوْقَتَرٌ، أَصْبَحَ مُفْطِرًا وَإِنْ حَالَ دُوْنَ مَنْظَرِہِ سَحَابٌ اَوْ قَتَرٌ اَصْبَحَ صَائِمًا۔ (مسند احمد: ۴۴۸۸)

۔ نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مہینہ تو (۲۹) دنوں کا ہوتا ہے،لیکن تم اس وقت تک ماہِ رمضان کا روزہ نہ رکھو، جب تک چاند کو نہ دیکھ لو، پھر اس وقت تک روزہ ترک نہ کرو، جب تک (شوال کا) چاند نظر نہ آ جائے، اگر مطلع ابر آلود ہو تو گنتی پوری کرو۔ نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا معمول یہ تھا کہ جب شعبان کی (۲۹) تاریخ ہوتی تو وہ چاند دیکھنے کے لیے بعض افراد کو بھیجتے،اگر چاند نظر آ جاتا تو بہتر، اور اگر چاند نظر نہ آتا اور کوئی بادل اور غبار وغیرہ بھی نہ ہوتا تو وہ اگلے دن کا روزہ نہ رکھتے، لیکن اگر مطلع غبار آلود یا بادل والا ہوتا تو وہ روزہ رکھ لیتے تھے۔
Haidth Number: 3682
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۶۸۲) تخر یـج: اخرجہ مسلم: ۱۰۸۰(انظر: ۴۴۸۸)

Wazahat

فوائد:… آخر میں بیان شدہ سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے فعل سے پتہ چلتا ہے کہ وہ شک والے دن روزہ رکھنے کے قائل تھے، آنے والے تیسرے باب میں اس مسئلہ کی وضاحت کی جائے گی۔