Blog
Books
Search Hadith

رات کو روزے کی نیت کر لینے کے وجوب اور اور اس شخص کے حکم کا بیان کہ جس پر رمضان کے مہینےیا اس کے کسی دن کے دوران روزے فرض ہو جاتے ہیں

۔ (۳۷۰۴) عَنْ عَائِشَہَ بِنْتِ طَلْحَۃَ عنَ ْعاَئِشَہَ اُمِّ الْمُؤْمِنِیْنَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَاْتِیَہَا وَہُوَ صَائِمٌ، فَیَقُوْلُ: ((اَصْبَحَ عِنْدَکُمْ شَیْئٌ تُطْعِمُوْنِیْہِ؟)) فَتَقُوْلُ: لاَ، مَا اَصْبَحَ عِنْدَنَا شَیْئٌ کَذَاکَ، فَیَقُوْلُ: ((إِنِّی صَائْمٌ۔)) ثُمَّ جَاَء َہَا بَعْدَ ذَلِکَ (وَفِی رِوَایَۃٍ: ثُمَّ جاَئَ یَوْمًا آخَرَ) فَقَالَتْ: اُہْدِیَتْ لَنَا ہَدِیَّۃٌ فَخَبَأْ نَاہَا لَکَ، قَالَ: ((مَا ہِیَ؟)) قَالَتْ: حَیْسٌ، قَالَ: ((قَدْ اَصْبَحْتُ صَائِمًا۔)) فَاَکَلَ۔ (مسند احمد: ۲۴۷۲۴)

۔ ام المومنین سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روزے کی حالت میں میرے ہاں تشریف لاتے اور پوچھتے: تمہارے ہاں کوئی ایسی چیز ہے جو مجھے کھلا سکو؟ میں کہتی: جی نہیں، ہمارے پاس تو کوئی چیز نہیں ہے، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: تو پھر میں روزے دار ہوں۔ پھر ایک دن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس آئے اور میں نے کہا: ہمیں ایک ہدیہ دیا گیا تھا، ہم نے آپ کے لیے چھپا رکھا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ میں نے کہا: حَیْس ہے، (یعنی کھجور، گھی اور پنیر کا حلوہ)۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج تو میں نے روزہ رکھا ہوا تھا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے کھا لیا۔
Haidth Number: 3704
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۷۰۴) تخر یـج: اخرجہ مسلم: ۱۱۵۴(انظر: ۲۴۲۲۰)

Wazahat

فوائد:… سنن نسائی کی روایت کے الفاظ یہ ہیں: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ کھانا کھا لیا، تو سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو بڑا تعجب ہوا اور انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ میرے پاس روزے کی حالت میں تشریف لائے، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حَیْس کھا لیا؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((نَعَمْ، یَا عَائِشَۃُ! اِنَّمَا مَنْزِلَۃُ مَنْ صَامَ فِیْ غَیْرِ رَمَضَانَ أَوْ غَیْرِ قَضَائِ رَمَضَانَ اَوْ فِیْ التَّطَوُّعِ بِمَنْزِلَۃِ رَجُلٍ اَخْرَجَ صَدَقَۃَ مَالِہٖفَجَادَمِنْھَابِمَاشَائَفَاَمْضَاہُوَبَخِلَمِنْھَابِمَابَقِیَ فَاَمْسَکَہٗ۔)) ’’جی ہاں، عائشہ! جس آدمی نے رمضان اور قضائے رمضان کے علاوہ کوئی نفلی روزہ رکھا ہوا ہو تو وہ اس آدمی کی طرح ہے، جو اپنے مال میں سے صدقہ کے لیے (کچھ رقم) نکالے، لیکن پھر اس میں سے جتنی مقدار چاہے صدقہ کر دے اور جتنی مقدار چاہے روک لے۔‘‘ نسائی کی ایک اور روایت میں ہے: فَاَکَلَ مِنْہُ ثُمَّ قَالَ: ((اِنَّمَا مِثْلُ صَوْمِ الْمُتَطَوِّعِ مِثْلُ الرَّجُلِ یُخْرِجُ مِنْ مَالِہٖ الصَّدَقَۃَ فَاِنْ شَائَ اَمْضَاھَا وَاِنْ شَائَ حَبَسَھَا۔) پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ کھانا کھایا اور فرمایا: ’’نفلی روزہ رکھنے والے کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جو اپنے مال سے صدقہ کے لیے کچھ مال نکالتا ہے، لیکن پھر چاہے تو اسے صدقہ کر دے اور چاہے تو روک لے۔‘‘ اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آدمی صدقہ کی نیت سے اپنے مال میں سے کچھ مال علیحدہ کرتا ہے، لیکن ابھی تک اسے یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اس سارے معین مال کا صدقہ کر دے یا سارے کو روک لے، یا کچھ روک لے اور کچھ صدقہ کر دے۔ بالکل اسی طرح نفلی روزہ رکھنے والے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ روزہ توڑ بھی سکتا ہے اور پورا بھی کر سکتا ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نفلی روزے کی نیت طلوع فجر کے بعد بھی کسی جا سکتی ہے، لیکنیہ اس صورت میں ہو گا کہ متعلقہ آدمی نے سحری سے لے کر اس وقت تک کھایا پیا نہ ہو اور دوسرا مسئلہ یہ ثابت ہوا کہ نفلی روزہ بلا عذر توڑا جا سکتا ہے، اگرچہ افضل یہی ہے کہ اس کو پورا کیا جائے۔ درج ذیل احادیث میں ایک انتہائی مسئلے کا بیان ہے اور وہ یہ ہے کہ جس آدمی پر سحری کے وقت کے گزر جانے کے بعد روزہ فرض ہو، مثلا: سحری کا وقت گزر جانے کے بعد کسی وقت میں پاگل کی دیوانگی کا دور ہو جانا، بچے کا بالغ ہو جانا، کافر کا مشرّف باسلام ہونا اور رمضان کے چاند کے نظر آنے کی اطلاع موصول ہونا، ایسی صورتوں میں متعلقہ لوگ کیا کریں گے؟ درج ذیل احادیث میں ان سوالات کے جوابات ملاحظہ فرمائیں۔