Blog
Books
Search Hadith

سحری کے وقت اوراس کو تاخیر سے کھانے کے مستحب ہونے کا بیان

۔ (۳۷۳۰) عَنْ عَدِیِّ بْنِ حَاتِمٍ (الطَّائِیِّ) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: عَلَّمَنِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الصلَّاَۃَ وَالصِّیَامَ، قَالَ: ((صَلِّ کَذَا وَکَذَا وَصُمْ، فَإِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ فَکُلْ وَاشْرَبْ حَتّٰییَتَبَیَّنَ لَکَ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ، وَصُمْ ثَلَاثِیْنَیَوْمًا إِلَّا اَنْ تَرَی الْہِلَالَ قَبْلَ ذٰلِکَ۔)) فَاَخَذْتُ خَیْطَیْنِ مِنْ شَعْرٍ اسْوَدَ وَاَبْیَضَ، فَکُنْتُ اَنْظُرُ فِیْہِمَا فَلَا یَتَبَّیَنُ لِیْ، فَذَکَرْتُ ذَالِکَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَضَحِکَ وَقَالَ: ((یَا ابْنَ حَاتِمٍ إِنَّمَا ذَاکَ بَیَاضُ النَّہَارِ مِنْ سَوَادِ اللَّیْلِ۔)) (مسند احمد: ۱۹۵۹۳)

۔ سیدنا عدی بن حاتم طائی کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے نماز اور روزہ کی تعلیم دی، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فلاں فلاں نماز پڑھا کرو اور (اس طرح) روزے رکھا کرو، جب سورج غروب ہو جائے تو (ساری رات) کھاپی سکتے ہو، یہاں تک کہ سفید دھاگہ، سیاہ دھاگے سے ممتاز ہو جائے اور (رمضان کے) پورے تیس روزے رکھا کرو، الّا یہ کہ چاند اس سے پہلے نظرآجائے۔ پس میں نے ایک سیاہ اور ایک سفید دھاگہ لیا اور(سحری کے وقت) ان کی طرف دیکھنے لگا، لیکن وہ میرے لیے واضح نہیں ہو رہے تھے، اس لیے میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ سن کر مسکرا پڑے اور فرمایا: سفید دھاگے سے مراد (طلوع فجر کے وقت) دن کی سفیدی کا رات کی سیاہی سے ممتاز ہونا ہے۔
Haidth Number: 3730
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۷۳۰) تخر یـج: حدیث صحیح۔ اخرجہ الترمذی: ۲۹۷۰، ۲۹۷۱(انظر: ۱۹۳۷۵)

Wazahat

فوائد:… مسند احمد کی ایک روایت اس طرح ہے: سیدنا عدی بن حاتم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کہتے ہے: جب یہ آیت نازل ہوئی: {وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰییَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ} (اور سحری کے وقت کھاؤ اور پیو،یہاں تک کہ سیاہ دھاگے سے سفید دھاگہ واضح ہو جائے)(سورۂ بقرہ: ۱۸۷) تو میں نے دو رسیاں لیں، ایک سیاہ تھی اور دوسری سفید، میں نے ان کو اپنے تکیے کے نیچے رکھا، پھر ان کو دیکھنے لگا، لیکن نہ تو میرے لیے سفید سے سیاہ رسی اور نہ سیاہ سے سفید رسی واضح ہو رہی تھی، جب صبح ہوئی تو میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اپنے کیے کے بارے میں بتلایا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((اِنْ کَانَ وِسَادُکَ لَعَرِیضًا، اِنَّمَا ذَالِکَ بَیَاضُ النَّھَارِ مِنْ سَوَادِ اللَّیْلِ)) ’’تیرا تکیہ تو پھر بڑا وسیع ہوا، ارے اس سے مراد تو رات کی سیاہی سے دن کی سفیدی کا واضح ہونا ہے۔‘‘ اس کو امام بخاری(۱۹۱۶) اور امام مسلم (۱۰۹۰) نے بھی روایت کیا ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ آیات ِ قرآنی اور احادیث ِ نبوی کو سمجھنے کیلئے صرف عقل کافی نہیں ہے، بلکہ دوسری آیات و احادیث کی طرف رجوع کرنا بھی ضروری ہے۔