Blog
Books
Search Hadith

سحری کے وقت اوراس کو تاخیر سے کھانے کے مستحب ہونے کا بیان

۔ (۳۷۳۲) عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: تَسَحَّرْتُ ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَمَرَرْتُ بِمَنْزِلِ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَدَخَلْتُ عَلَیْہِ فَاَمَرَ بِلَقْحَۃٍ، فَحُلِبَتْ وَبِقِدْرٍ فَسُخِّنتْ ثُمَّ قَالَ: اُدْنُ فَکُلْ فَقُلْتُ: إِنِّی اُرِیْدُ الصَّوْمَ، فَقَالَ: وَ اَنَا اَرِیْدُ الصَّوْمَ، فَاَکَلْنَا وَشَرِبْنَا ثُمَّ اَتَیْنَا الْمَسْجِدَ فَاُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ، ثُمَّ قَالَ حُذَیْفَۃُ: ہٰکَذَا فَعَلَ بِی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم (وَفِی رِوَایَۃٍ) ہٰکَذَا صَنَعْتُ مَعَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَصَنَعَ بِیَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ قُلْتُ: اَبَعْدَ الصُّبْحِ؟ قاَل: نَعَمْ، ہُوَ الصُّبْحُ غَیْرَ اَنْ لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ۔ (مسند احمد: ۲۳۷۵۳)

۔ زربن حبیش کہتے ہیں: میں نے سحری کا کھانا کھایا اوراس کے بعد مسجد کی طرف چل دیا، میرا گزر سیدنا حذیفہ بن یمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے گھر کے پاس سے ہوا، میں ان کے ہاں چلا گیا، انہوں نے حال میں ہی بچہ جنم دینے والی ایک اونٹنی کا دودھ دوہنے اور ہنڈیا کو گرم کرنے کا حکم دیا اور مجھ سے کہا: قریب آئو اور کھانا کھائو۔ میں نے کہا: میں آج روزہ رکھنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا: میں بھی روزہ رکھنا چاہتا ہوں، سو ہم نے کھانا کھایا اور دودھ پیا اور پھر ہم مسجد کی طرف چلے گئے، اتنے میں نماز کی اقامت کہہ دی گئی (اور ہم نے نماز پڑھی)، پھر سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بتایا کہ اس کے ساتھ بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک دفعہ ایسے ہی کیا تھا۔ دوسری روایت میں ہے: میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے ساتھ ایسے ہی کیا تھا۔میں نے کہا: کیا صبح ہو جانے کے بعد؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، صبح ہو چکی تھی، بس ابھی سورج طلوع نہیں ہوا تھا۔
Haidth Number: 3732
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۷۳۲) تخر یـج: رجالہ ثقات غیر عاصم بن بھدلۃ، فھو صدوق حسن الحدیث، لکنہ قد خولف فی رفع الحدیث، فقد رواہ من ھو اوثق منہ فوقفہ۔ اخرجہ النسائی: ۴/ ۱۴۲، ورواہ ابن ماجہ: ۱۶۹۵ مختصرا (انظر: ۲۳۳۶۱)

Wazahat

فوائد:… ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ اِس حدیث کامذکورہ بالا آخری جملہ، حدیث کا آخری حصہ نہیں ہے، بلکہ اس حدیث کا آخری حصہ یہ ہے: قال: وَبَیْنَ بَیْتِ حُذَیْفَۃَ وَبَیْنَ الْمَسْجِدِ کَمَا بَیْنَ مَسْجِدِ ثَابِتٍ وَبُسْتَانِ حُوْطٍ۔ راوی نے کہا: اور سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ اور مسجد کے درمیان اتنا فاصلہ تھا، جیسا سیدنا ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کی مسجد اور حوط کے باغ کے درمیان ہے۔ آنے والی دو احادیث بھی مذکورہ بالا حدیث ہی ہیں، لہذا ان کو بھی اس جملے کی روشنی میں سمجھا جائے۔