Blog
Books
Search Hadith

سحری کے وقت اوراس کو تاخیر سے کھانے کے مستحب ہونے کا بیان

۔ (۳۷۳۶) عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَذَالِکَ فِی السَّحَرِ: ((یَا اَنَسُ! إِنِّی اُرِیْدُ الصِّیَامَ فَاَطْعِمْنِی شَیْئًا۔)) قَالَ: فَجِئْتُہُ بِتَمْرٍ وَإِنَائٍ فِیْہِ مَائٌ بَعْدَ مَا اَذَّنَ بِلَالٌ ، فَقَالَ: ((یَا اَنَسُ! اُنْظُرْ إِنْسَانًا یَاْکُلُ مَعِیَ۔)) قَالَ: فَدَعَوْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّی شَرِبْتُ شَرْبَۃَ سَوِیْقٍ فَاَنَا اُرِیْدُ الصَّیَامَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہِ وَصَحْبِہِ وَسَلَّمَ: ((وَاَنَا اُرِیْدُ الصَّیَامَ۔)) فَتَسَحَّرَ مَعَہُ وَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ خَرَجَ فَاُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ۔ (مسند احمد: ۱۳۰۶۴)

۔ سیدناقتادہ سے روایت ہے کہ سیدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے سحری کے وقت فرمایا: انس! میں روزہ رکھنا چاہتا ہوں، مجھے کوئی چیز کھلائو۔ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں کھجور اور پانی کا برتن لے کر حاضر ہوا، جبکہ سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اذان کہہ چکے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انس! کوئی آدمی ڈھونڈ کر لائو جو میرے ساتھ کھانا کھائے ۔ میں سیدنا زید بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو بلا کر لایا، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو ستو پی چکا ہوں اور میرا روزہ رکھنے کا ارادہ تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں بھی روزہ رکھنا چاہتا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ سحری کھائی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو رکعتیں ادا کی، اس کے بعد نکلے اور نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی۔
Haidth Number: 3736
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۷۳۶) تخر یـج: اسنادہ صحیح۔ اخرجہ النسائی: ۴/ ۱۴۷(انظر: ۱۳۰۳۳)

Wazahat

فوائد:… اذانِ بلال سے مراد پہلی اذان ہے، جو فجر صادق کے طلوع ہونے سے کچھ وقت پہلے دی جاتی تھی۔