Blog
Books
Search Hadith

سحری کے وقت اوراس کو تاخیر سے کھانے کے مستحب ہونے کا بیان

۔ (۳۷۴۱) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لاَ یَمْنَعُکُمْ اَذَانُ بِلَالٍ مِنَ السَّحُوْرِ، فَإِنَّ فِی بَصَرِہِ شَیْئًا۔)) (مسند احمد: ۱۲۴۵۵)

۔ سیدناانس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اذان تمہیں سحری سے نہ روکے، کیونکہ ان کی نظر میں کچھ خلل ہے۔
Haidth Number: 3741
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۷۴۱) اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین۔ اخرجہ ابن ابی شیبۃ: ۳/ ۹، والبزار: ۹۸۲ (انظر: ۱۲۴۲۸)

Wazahat

فوائد:… ’’کیونکہ اس کی نظر میں کچھ خلل ہے۔‘‘ اس وجہ کااذانِ بلالی کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ اس وجہ کا تعلق سیدنابلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کو سحری والی اذان کا ذمہ دار بنانے سے ہے، کیونکہ جب وہ طلوعِ فجر کے بعد والی اذان دیتے تھے تو بسا اوقات ان سے خطا ہو جاتی تھی، جیسا کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے روایت ہے کہ ایک دفعہ سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ نے طلوعِ فجر سے پہلے اذان دے دی، اس لیے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو حکم دیا کہ وہ ان الفاظ کے ساتھ آواز لگائیں: ((اَلَا اِنَّ الْعَبْدَ نَامَ، اَلَا اِنَّ الْعَبْدَ نَامَ۔)) ’’خبردار! بندہ سو گیا تھا، خبردار! بندہ سو گیا تھا۔‘‘ پس وہ لوٹے اور یہ اعلان کرنے لگے: اَ لَا اِنَّ الْعَبْدَ نَامَ۔ (ابوداود: ۵۳۲) اور دوسری اذان سیدنا ابن ام مکتوم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌کے سپرد کر دی گئی، چونکہ وہ نابینا تھا، اس لیے طلوع فجر پر ان کو متنبہ کیا جاتا تھا، پس وہ اذان شروع کر دیتے تھے۔ واللہ اعلم بالصواب زیر مطالعہ حدیث کی مزید وضاحت کیلئے دیکھیں مسند احمد محقق، رقم الحدیث: ۱۶۰۵۰، ج۱۰/ ص۲۳۳۔ (عبداللہ رفیق)