Blog
Books
Search Hadith

خاوند کا اپنی بیوی کے ساتھ ایک برتن سے غسل کرنا، اس سے پانی کی طہوریت ختم نہ ہونے کا بیان

۔ (۳۷۵) (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ)۔ قَالَ: کَانَ النِّسَائُ وَالرِّجَالُ یَتَوَضَّؤُنُ عَلَی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ اِنَائٍ وَاحِدٍ وَیَشْرَعُوْنَ فِیْہِ جَمِیْعًا۔ (مسند أحمد: ۴۴۸۱)

۔ (تیسری سند) عہد ِ نبوی میں عورتیں اور مرد ایک برتن سے اکٹھے وضو کرتے تھے اور اکٹھے شروع ہوتے تھے۔
Haidth Number: 375
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۳۷۵) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… ان احادیث سے معلوم ہوا کہ خواتین و حضرات یا صرف خواتین یا صرف مرد ایک برتن سے اکٹھے وضو کر سکتے ہیں۔ لیکن اِن سے بے پردگی کا ہونا لازم نہیں آتا، کیونکہ ممکن ہے کہ وضو کایہ واقعہ پردہ کے احکام کے نزول سے پہلے کا ہو، یا محرم رشتہ دار اس طرح وضو کرتے ہوں، یا غیر محرم اپنی نظروں کی حفاظت کے ساتھ اکٹھے وضو کر لیتے ہوں۔ اس باب میں ان احادیث سے استدلال کیا جا رہا ہے کہ وضو یا غسل سے بچا ہوا پانی طاہر اور مطہِّر ہے، کیونکہ جب ایک آدمی ایک برتن سے وضو یا غسل شروع کرتا ہے تو وہ پانی دوسرے آدمی کیلئے تو اس کی طہارت سے بچا ہوا ہے، لیکن اس کے باوجود دوسرا آدمی اسی پانی سے وضو اور غسل کر رہا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ مائے مستعمل خود بھی پاک ہے اور پاک کرنے والا بھی ہے۔